سرگودھا میں مقدس اوراق جلنے کا واقعہ، پولیس نے مشتعل ہجوم کے 15 افراد گرفتار کر لئے

25 May, 2024 | 09:58 PM

سٹی 42 : سرگودھا کے علاقے مجاہد کالونی میں پولیس نے مذہبی منافرت پھیلانے کی کوشش کو ناکام بنا کر  مذہبی اقلیت کے ایک شخص کو مشتعل ہجوم سے چھڑوا کر اپنی حفاظت میں نامعلوم مقام پر پہنچا دیا۔ پولیس نے توڑ پھوڑ اور گھیراؤ جلاؤ میں ملوث  15 افراد کو بھی گرفتار کر لیا. 

ہفتے کے روز سرگودھا کی مجاہد کالونی میں مشتعل ہجوم نے ایک عیسائی جوتا بنانے والے کارخانے کے مالک سلطان مسیح کو قرآنی آیات والے کچھ صفحات جلانے کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔ اس کی فیکٹر ی کو بھی آگ لگا دی گئی۔

سینئر افسران کی نگرانی میں پولیس ٹیموں کی بروقت مداخلت نےکسی ناخوشگوار صورتحال کو ٹال دیا۔ اطلاعات کے مطابق سلطان مسیح نے موقع سے فرار ہو کر اپنے گھر میں پناہ لی لیکن مشتعل افراد نے اس کا پیچھا کیا اور ان کے گھر پر پتھراؤ کیا۔

پولیس نے ایک درجن سے زائد مشتعل افراد کو گرفتار کر کے سلطان کو ہسپتال پہنچایا جہاں اس کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق پنجاب کے انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ دو مسیحی خاندانوں کو بازیاب کروانے کے بعد کم از کم 15 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

سرگودھا  مبینہ طور پر قران پاک کی  مبینہ بے حرمتی کا معاملہ سامنے آنے کے بعد شہر میں بعض لوگ مذہبی اقلیت سے تعلق رکھنے والے ایک بزنس مین کے جوتوں کے کارخانے پر جمع ہو گئے۔ انہوں نے کارخانے کو آگ لگا دی اور ایک  شخص  کو توہین قران کا ملزم قرار دے کر  اسے زد و کوب کرنا شروع کر دیا۔ وہ شخص کسی طرح ہجوم کی گرفت سے نکل کر اپنے گھر کے اندر  چلا گیا۔ اسی اثنا میں پولیس نے وہاں پہنچ کر پورے گھرانے کو  ہجوم کے نرغے سے نکالا اور محفوظ مقام پر منتقل کر دیا۔ 

سب انسپکٹر فہد بلال نے دلیری کی مثال قائم کر دی ۔ ایک شخص کو مشتعل ہجوم نے ایمبولینس میں گھیر لیا  تھا۔ مشتعل ہجوم میں شامل افراد  اسے   آگ لگا کر جلانے لگے تھے،  فہد بلال نے اپنی جان کی پرواہ نہ کرتے ہوے پتھر روڑے کھاتے ہوئے اس ایمبولینس کواپنی چابی سے سٹارٹ کیا  اور وہاں سے نکال کر ہسپتال لے گئے۔ 

 سرگودھا  کے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر اور ریجنل پولیس آفیسر خود اس وقت مجاہد کالونی میں موقع پر موجود ہیں۔  اور پولیس کی بھاری نفری ان کے ساتھ موجود ہے۔  اہل علاقہ کا بھی جم غفیر موقع پر جمع  ہے جو   مذہبی اقلیت سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کے گھر کو آگ لگانے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ 


سرگودھا  کے  علاقہ  مجاہد کالونی میں اس وقت شدید غم و غصے کی لہر  دوڑ گئی جب  ایک جوتوں کی فیکٹری سے ملحق خالی پلاٹ میں فیکٹری کے چمڑے کے کچرے کو  لگائی گئی آگ میں کچھ مقدس اوراق بھی جلتے دکھائی دیئے۔  فیکٹری کا مالک ایک مذہبی اقلیت سے تعلق رکھنے والا شخص ہے جس کا سپین میں بھی بزنس ہے۔ علاقہ کے لوگوں نے کچھ مذہبی رہنماؤں کی سرکردگی میں حمہ کر کے اس فیکٹری کے مالک کے بیٹے کو پکڑ لیا اور اس کے ساتھ مار پیٹ کی۔ اس دوران وہ نوجوان مجمع کی گرفت سے نکل کر اپنے گھر بھاگ گیا تو مجمع نے اس گھر کو گھیرے میں لے کر آگ لگانے کی کوشش کی۔ اس دوران پولیس کی بھاری نفری وہاں پہنچ گئی اور انہوں نے گھر میں محصور تمام افراد کو بحفاظت نکال کر کسی نامعلوم مقام پر پہنچا دیا۔ 

بعد میں مشتعل ہجوم نے مبینہ طور پر  مقدس اوراق کی بے حرمتی کا ملزم قرار دیئے گئے شخص کی جوتوں کی فیکٹری کو آگ لگا دی۔

 مشتعل ہجوم نے اس فیکٹری سے ملحقہ رہائشی گھر کو بھی آگ لگانے کی کوشش کی۔  سرگودھا پولیس نے اس  گھر کو حصار میں لیا ہوا ہے۔
 تحریک لبیک  کے عہدیدار بھی ہجوم میں شامل تھے۔ اسی دوران  سرگودھا کی  اتحاد بین المسلمین  کمیٹی کے ارکان بھی موقع پر پہنچ گئے۔
 سرگودھا شہر میں فساد کا مرکز بنا ہوا علاقہ تھانہ  اربن ایریا کی حدود میں آتا ہے۔

بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے سلطان  نام کے ایک شخص  کو قرآن پاک کو نذر آتش کرتے دیکھا جبکہ سلطان کا کہنا ہے کہ اس نے فیکٹری کے کچرے کو آگ لگوائی تھی، انہیں نہیں پتہ کہ کچرے کے ساتھ مقدس اوراق کہاں سے آئے۔ 

سرگودھا میں اہل علاقہ  مذہبی اقلیت کے بعض افراد  کو پولیس کی تحویل میں وہاں سے منتقل کر دیئے جانے کے بعد بھی احتجاج  کر رہے ہیں اور مبینہ ملزم کے  گھر پر شدید پتھراؤ  کر رہے ہیں۔ 

 مشتعل ہجوم  قابو سے باہر دکھائی دیتا تھا  تاہم  پولیس صورتحال کو  کنٹرول کرنے میں مصروف  رہی۔ 

 آر پی او شارک کمال صدیقی نے لوگوں کو سمجھایا  کہ ہم نے اس کو گرفتار کر لیا ہے آپ قانون کو اپنے ہاتھ میں نہ لیں۔  ہم اس کو قرار واقعی سزا دلوائیں گے ۔ 

سرگودھا لوگوں کی بڑی تعداد  ابھی وہاں موجود ہے اور حالات کنٹرول میں نہیں آ رہے تھے۔ آر پی او سرگودھا میگا  فون پر ہجوم سے پرامن رہنے کی اپیل کرتے رہے۔  لیکن پولیس  ہجوم کو کنٹرول کرنے میں ناکام دکھائی دے رہی تھی۔

پولیس کے مطابق ان کی تحویل میں موجود ملزم کہہ رہا ہے کہ میں نے فیکٹری کے کچرے کو آگ لگائی  تھی، اسے نہیں معلوم اس میں قرآنی قاعدے کہاں سے آئے پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ  ملزم سے مزید تفتیش جاری ہے 
بعد ازاں پولیس نے سلطان کے والد   نوید مسیح   کو بھی مشتعل  شہریوں سے چھین کر زخمی حالت میں  نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔  سلطان  کو پہلے ہی پولیس نے اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔ نوید مسیح  اسپین میں لکڑی کا کاروبار کرتا ہے۔ وہ  آجکل پاکستان آیا ہوا تھا۔ 

 آر پی او  سرگودھا پولیس کا کہنا ہے کہ ان کی فورس امن و امان قائم رکھنے کے لیے الرٹ ہے۔ کسی کو بھی منفی سرگرمی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔سرگودھا نقص امن کے مرتکب عناصر کے خلاف آ ہنی ہاتھوں نمٹا  جائے گا۔ 

ملزم کی ہسپتال میں حالت تشویشناک

مجمع کے تشدد کا نشانہ بننے والے  نوید مسیح کی ہسپتال میں حالت تشویشناک ہے تاہم آر پی او کا کہنا ہے کہ   حالت کنٹرول کر لئے گئے ہیں۔ اس  واقعہ میں توڑ پھوڑ کرنے والے پندرہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔  تفتیش شروع کر دی گئی ہے، تفصیلات بتائی جائیں گی۔

 آر پی او سرگودہا شارق کمال صدیقی نے کہا کہ ملزم کو قرار واقعی سزا دی جائے گی ۔

ملزم  کا والد نوید مسیح سپین میں لکڑی کا کاروبار کرتا ہے اور یہاں جوتوں کی فیکٹری ہے۔

مزیدخبریں