علی رامے: شوگر فیکٹریز ایکٹ میں ترامیم حکومت کے گلے پڑ گئیں، قانون میں ترامیم کے بعد مل مافیا نے کسانوں کے 5 ارب روپے کے واجبات کی ادائیگی روک دی۔
پنجاب حکومت نے کسانوں کے فائدے کے لئے شوگر فیکٹریز ایکٹ کا نافذ کیا جس کے بعد کسانوں کو گنے کی ادائیگیاں پندرہ روز کے اندر ملنے لگیں تھیں لیکن شوگر مافیا نے اس کلاز کو تبدیل کرنے کی کوششیں کیں جس پر وہ کامیاب ہوگئے ہیں۔ان کی اس کوششوں کے بعد قانون میں سے پندرہ روز کے اندر کسانوں کو گنے کی قیمت دینے شق نکال لی گئی۔
ترامیم سے پہلے پندرہ دن کے اندر کسانوں کے واجبات ادا کرنا ضروری تھا۔ ترامیم کے بعد ملوں کو 210 دن تک کی رعایت دے گئی ہے۔قانون میں ترامیم کے بعد مل مافیا نے کسانوں کے 5 ارب روپے کے واجبات کی ادائیگی روک دی ہے۔ جس پر شوگر ایکٹ میں ترامیم پر پنجاب کے کسان سراپا احتجاج ہیں اور کسانوں نے اس ایکٹ میں ترامیم کو مسترد کردیا ہے۔
گزشتہ روز وزیر قانون و کوآپریٹوز پنجاب راجہ بشارت کی زیر صدارت سول سیکرٹریٹ میں کابینہ کمیٹی برائے قانون کا 60واں اجلاس منعقد ہوا، جس میں مختلف محکموں کی متعدد قانونی ترامیم اور مسودوں پر غور کیا گیا۔ کمیٹی نے جن امور کی تجاویز سے اتفاق کیا ان میں پنجاب فیکٹریز ایکٹ 2019ء کا ترمیمی مسودہ، پنجاب ہوٹل اینڈ ریسٹورنٹ رولز 2021، پنجاب ٹورسٹ گائیڈ رولز 2021 کا مسودہ اور پنجاب ٹریول ایجنسیز رولز 2021ء کا مسودہ شامل ہیں۔