ملک اشرف: پیف میں ہراسگی کے باعث خاتون افسر کا دیا گیا استعفی منظور کرنے کیلئے درخواست پر سماعت، لاہور ہائیکورٹ کےجسٹس جوادحسن نےایم ڈی پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن سے خاتون افسر کیخلاف انکوائری واپس لینے سے متعلق جواب طلب کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ ساری دنیا میں خواتین ہراسگی پر لوگ گرفتار ہو رہے ہیں، خواتین کو کام کی جگہ پر تحفظ دینے کیلئے قوانین آ چکے ہیں اور پیف حکام کیا کر رہے ہیں؟۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس جواد حسن نے سابق ڈپٹی ڈائریکٹر پیف سعدیہ ضیاء عقیل کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار وکیل نے موقف اختیار کیا کہ پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن میں سبجیکٹ سپیشلسٹ تعینات ہوئی، پیف نے کارکردگی کی بنیاد پر ترقی دے کر ڈپٹی ڈائریکٹر تعینات کر دیا۔ 2 بار دوران زچگی رخصت کیلئے درخواست دی جو منظور نہیں کی گئی۔ پیف حکام نے حاملہ ہونے کے دوران دانستہ طور پر ڈیوٹی کے اوقات کار بھی بڑھا دیئے۔
پیف حکام نے ڈاکٹرز کی ہدایات کے مطابق حاملہ خاتون کو ڈیوٹی کے دوران سہولت دینے سے بھی انکار کیا۔ پیف حکام نے سہولت دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ یہ دفتر بچے پیدا کرنے کا ادارہ نہیں ہے۔پیف حکام کے رویے سے ذہنی اذیت کا شکار ہو کر استعفی دیا۔ پیف حکام نے کام کی جگہ پر ہراساں کیا اور انکوائری شروع کر کے استعفی مسترد کر دیا،کام کی جگہ پر ہراساں کرنے پر پیف حکام کیخلاف چیئرمین تحفظ حقوق نسواں کو درخواست دی۔
پیف حکام چیئرمین تحفظ حقوق نسواں کی ہدایت پر ذمہ داروں کیخلاف کارروائی کی بجائے درخواست گزار کو ہی نوکری سے برخاست کرنے کی سفارش کر دی، جسٹس جواد حسن نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ساری دنیا میں کام کی جگہ ہراساں کرنے پر گرفتاریاں ہو رہیں اور آپ لوگ کیا کر رہے ہیں؟ خواتین کو تحفظ دینے کیلئے پاکستان سمیت دنیا بھر میں قوانین موجود ہیں،جب ایک خاتون آپ کے ساتھ کام ہی نہیں کرنا چاہتی تو کیوں اس کو پیف حکام روکنا چاہتے ہیں۔
پیف کے وکیل نے جواب دیا کہ درخواست گزار خاتون افسر کیخلاف انکوائری زیر التواء ہے، جسٹس جواد حسن نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار نے کیا کیا ہے؟ کیا خاتون نے چوری کی ہے؟ ڈاکہ ڈالا ہے؟ یا ایم ڈی کی سیٹ پر بیٹھ گئی ہے؟ اس خاتون کیخلاف انکوائری واپس لیں یا پھر میں فیصلہ جاری کروں گا۔ لاہورہائیکورٹ کی خواتین کے حقوق کے تحفظ سے متعلق بڑا فیصلہ پہلے بھی موجود ہے۔
درخواست گزار وکیل نے استدعا کی کہ پیف حکام کی جانب سے نوکری سے برخاست کرنے کا نوٹیفکیشن غیرقانونی قرار دے کر کالعدم کیا جائے۔مزید استدعا کی کہ درخواستگزار کا استعفی منظور کر کے واجبات ادا کرنے کا حکم دیا جائے۔