ویٹرنری ریسرچ انسٹیٹیوٹ میں مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف

25 May, 2021 | 10:40 AM

Sughra Afzal

موج دریا روڈ (قذافی بٹ) ویٹرنری ریسرچ انسٹیٹیوٹ میں مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف، آڈیٹر جنرل نے متعلقہ حکام کیخلاف قانونی کارروائی کی سفارش کردی۔

ویٹرنری ریسرچ انسٹیٹیوٹ میں مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف آڈٹ رپورٹ 2017/18 میں ہوا ہے۔ آڈٹ رپورٹ ایوان وزیراعلیٰ اور پنجاب اسمبلی میں جمع کروا دی گئی ہے، انسٹیٹیوٹ میں بے ضابطگیاں دو آٹومیٹڈ لینئیر فلنگ مشینوں کی خریداری میں سامنے آئی ہیں۔

آڈٹ رپورٹ کے مطابق انسٹیٹیوٹ نے مشینوں کی خریداری پانچ کروڑ 61 لاکھ بارہ ہزار تین سو اکانوے روپے میں نور ٹریڈرز سے کی، نور ٹریڈرز نے مشینوں کیساتھ 60 ایم ایل کی 4 لاکھ خالی بوتلیں بھی فراہم کرنا تھیں، مشینوں کی قیمت میں ہی دو سیٹیریلائزر مشینیں بھی ساتھ دینا تھیں۔

 آڈٹ رپورٹ کے مطابق انسٹیٹیوٹ کی انتظامیہ نے دونوں مشینیں اضافی آلات کے بغیر خریدیں اور ٹھیکیدار کو ناجائز منافع دیا، اس ضمن میں خریداری سے متعلق ڈاکومنٹس پر پرچیز کمیٹی کے پانچ میں سے تین افراد نے سائن کئے، آڈیٹر جنرل نے اپنی رپورٹ میں متعلقہ حکام کے خلاف قانونی کارروائی کی سفارش کی ہے۔

دوسری جانب لاہورہائیکورٹ نے پنجاب حکومت کو 1 ماہ میں ویٹرنری ڈاکٹر رانا سجاد احمد کی دادرسی درخواست پر فیصلہ کرنے کا حکم دیدیا۔ جسٹس انوار حسین نے ایڈیشنل پرنسپل ویٹرنری آفیسر ڈاکٹر رانا سجاد احمد کی درخواست پر سماعت کی، درخواستگزار کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ وہ 2005ء میں پی پی ایس سی کے ذریعے محکمہ ایل اینڈ ڈی ڈی میں گریڈ 18 میں بھرتی ہوا، 2017ء میں صوبائی سلیکشن بورڈ نے درخواستگزار کیخلاف ایک انکوائری زیرالتواء ہونے کی بنیاد پر اگلے گریڈ میں ترقی نہ دی، پنجاب سروس ٹربیونل نے 3 برس تک ترقی نہ دینے کے حکم کو کالعدم کر کے معمولی سزا دی،جونیئر افسر کو پرفارمہ پروموشن دی جا چکی ہے، انکوائری زیرالتواء ہونے پر پرفارمہ پروموشن نہ دینا بلاجواز ہے، پرفارمہ پروموشن کیلئے محکمے کو درخواست بھی دی، تاہم شنوائی نہیں ہو رہی، محکمہ لائیو سٹاک قانون کے تحت پرفارمہ پروموشن دینے اور سنیارٹی بحال کرنے کا پابند ہے۔

دراخوستگزار کی جانب سے استدعا کی گئی کہ  پرفارمہ پروموشن کیلئے زیر التواء درخواست پر فیصلہ کرنے کا حکم دیا جائے۔

مزیدخبریں