سٹی42: چار یورپی ممالک کا فلسطینی ریاست تسلیم کرنے کی طرف پیش رفت کا عندیہ دے دیا۔
سپین ،سلووینیا،آئرلینڈ،مالٹا نے فلسطین کو ریاست کے طور تسلیم کرنے کی جانب پہلا قدم اٹھانے کامشترکہ بیان جاری کردیا۔
اسپین نے جمعہ اعلان کیا کہ مشرق وسطیٰ میں امن کے لئے اس نے آئرلینڈ، مالٹا اور سلووینیا کے ساتھ دریائے اردن کے مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کی طرف سے اعلان کردہ ریاست کو تسلیم کرنے کی جانب پہلا قدم اٹھانے پر اتفاق کیا ہے۔"فلسطین کو تسلیم کرنے کی تیاری" پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے برسلز میں ایک سربراہی اجلاس کے موقع پر جاری کیے گئے ایک مشترکہ بیان میں، چاروں رہنماؤں نے کہا کہ وہ ایسا کرنے کے لیے تیار ہیں "جب یہ مثبت کردار ادا کر سکتا ہے اور حالات درست ہیں۔"
فلسطین کا چار یورپی ممالک کے اعلان کا خیرمقدم
فلسطین نے پیر کے روز بعض یورپی ممالک کی جانب سے آزاد فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی تیاری کا خیر مقدم کیا ہے۔ فلسطین کی وزارت خارجہ نے چار یورپی ممالک کے مشترکہ بیان کو "صحیح سمت میں ایک قدم" قرار دیا۔
فلسطین کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ دو ریاستی حل کے تحفظ اور امن کے حصول کے لیے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا ایک اسٹریٹجک ضرورت ہے۔
فلسطین نے باقی ممالک پر بھی زور دیا کہ کہ وہ اپنے موقف کو تبدیل کریں "تاریخ کہ درست سمت میں کھڑے ہوں اور بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی انسانی قانون کے ساتھ کھڑے ہوں۔"
برسوں سے فلسطینی اتھارٹی یورپ اور امریکہ سے مطالبہ کرتی چلی آ رہی ہے کہ وہ فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان ختم ہونے والے امن مذاکرات کے کسی نتیجہ پر پہنچنے کا انتظار مت کرین اور فلسطینی ریاست کو تسلیم کریں۔
اسرائیل کی موجودہ صورتحال میں فلسطین کو تسلیم کرنے کے اعلان پر وارننگ
دوسری جانب اسرائیل نے 4 یورپی ممالک کو فلسطینی ریاست کو موجودہ صورتحال میں تسلیم کرنے نتائج سے خبردار کیا ہے۔
یروشلم سے بین الاقوامی خبر رساں ادارہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے پیر کے روز چار یورپی ممالک کو بتایا کہ ان کا فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے لیے کام کرنے کا منصوبہ "دہشت گردی کا انعام" ہ تصور کیا جائے گا جس سے پڑوسیوں کے درمیان تنازعات کے مذاکرات کے ذریعے حل ہونے کے امکانات کم ہو جائیں گے۔
غزہ میں طویل عرصے سے اسلامی گروپ حماس کی حکومت رہی ہے، جو اسرائیل کے ساتھ امن کو مسترد کرتی ہے اور 7 اکتوبر کو اس نے اسرائیل پر حملہ کیا، جس سے ایک تباہ کن جنگ شروع ہوئی جس نے غزہ سے الگ تھلگ اور فلسطین کی نسبتاً اعتدال پسند اتھارٹی کے کنٹرول کے علاقے مغربی کنارے میں بھی تشدد کو ہوا دی، جہاں وسیع یہودی آبادیاں بھی موجود ہیں۔
چار یورپی ملکوں کے فلسطین کو تسلیم کرنے کی جانب پیش رفت کے اعلان کر اسرائیلی وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز نے ایکس پر کہا کہ "7 اکتوبر کے قتل عام کے بعد فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا حماس اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کو یہ پیغام دیتا ہے کہ اسرائیلیوں پر قاتلانہ دہشت گردانہ حملوں کا بدلہ فلسطینیوں کو سیاسی اشاروں کے ساتھ دیا جائے گا،"
اسرائیل کے وزیر خٓرجہ نے اصرار کیا کہ موجودہ صورتحال میں "تنازع کا حل فریقین کے درمیان براہ راست مذاکرات سے ہی ممکن ہو گا۔ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے میں کسی بھی قسم کی انگیجمنٹ صرف حل تک پہنچنے میں رکاوٹ اور علاقائی عدم استحکام کو بڑھائے گی۔"
اسرائیل کی موجودہ حکومت میں آبادکاری کے حامی انتہائی دائیں بازو کے لوگ شامل ہیں، طویل عرصے سے فلسطینی ریاست کو مسترد کر چکے ہیں۔ اس نے اسے مغربی طاقتوں کے ساتھ کشمکش میں ڈال دیا ہے جو حماس کو شکست دینے کے اس کے مقصد کی حمایت کرتی ہیں لیکن جنگ کے بعد کا سفارتی خاکہ بھی چاہتی ہیں۔