فرزانہ صدیق: جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق نے الزام لگایا ہے کہ پولیس نے غزہ بچاؤ یکجہتی دھرنے سے واپسی پر سینٹر مشتاق کا تعاقب کیا اور انہیں گرفتار کرنے کی کوشش کی۔
اسلام آباد کی سڑک پر سینٹر مشتاق اور پولیس اہلکاروں میں تلخ کلامی ہونے کی بھی ایک ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں سینیٹر مشتاق کو پولیس کے اہلکاروں پر گرجتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
سینیٹر مشتاق احمد نے کہا ہے کہ دو گاڑیوں میں غزہ بچاؤ دھرنے سے واپسی پر میری فیملی کے ارکان اوربچے تھے۔ پولیس نے میری گاڑی کا تعاقب کیا، میرے ڈرائیور اور بیٹے سے موبائل فون چھیننے کی کوشس کی،میری گاڑی رکوادی۔ مجھے کہا گیا کہ اپنا شناختی کارڈ دکھائیں،میں نے دکھا دیا،پھر دھمکیاں دیں اور غیر مہذب زبان استعمال کی ۔ میں نے انہیں کہا کہ بدتمیزی نہ کریں گرفتار کرنا ہے تو کریں میں تیار ہوں۔
سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ جماعت اسلامی کے دھرنے کے دوران پو لیس نے پلاسٹک کےپائپوں سے جماعت اسلامی کی لیڈرشپ پر تشدد کیا لیکن میں نے شرکاء کو ٹھنڈا کیا۔
ہم تشدد کے باوجود پرامن رہے۔اسلام آباد پولیس اپنی اتھارٹی اور وردی کو مس یوز کررہی ہے۔