ویب ڈیسک: امریکی ریاست یوٹاہ میں بچوں اور نوعمر افراد کے لیے والدین کی اجازت کے بغیر سوشل میڈیا ایپس استعمال کرنے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔
والدین کی رضامندی کے بغیر سوشل میڈیا پر پابندی کا یہ قانون امریکا میں یہ اپنی نوعیت کا منفرد قانون ہے جو نو عمر افراد کو ممکنہ طور پر لت پت پلیٹ فارمز سے بچانے کے لیے بنایا گیا ہے۔
سپنسر کاکس کی ریپبلکن گورنمنٹ نے جمعرات کو دو قوانین پر دستخط کیے جس کے تحت 18 سال سے کم عمر کے بچوں کو رات ساڑھے 10 سے صبح ساڑے 6 بجے کے درمیان سوشل میڈیا استعمال کرنے سے منع کیا گیا ہے۔دونوں قوانین بچوں کو ممکنہ طور پر نشہ آور خصوصیات والی اشیا اور ان کی تشہیر کے ذریعے ایپس کی طرف راغب ہونے سے روکنے کی کوشش کرتے ہیں۔
توقع ہے کہ کمیونیکیشن کمپنیاں مارچ 2024 میں ان قوانین کے نافذ ہونے سے پہلے ہی اس کے خلاف مقدمہ دائر کر دیں گی۔یوٹاہ میں ریپبلکن کی اکثریت کی ہے۔ یہ قوانین اس بات کی تازہ ترین عکاسی ہیں کہ ٹیکنالوجی کمپنیوں کے بارے میں سیاست دانوں کے تصورات کس طرح تبدیل ہو رہے ہیں۔ ریپبلکنز جو عام طور پر کاروبار کے حامی ہیں وہ بھی ان سوشل میڈیا ایپس پر تحفظ کا اظہار کر رہے ہیں۔
فیس بک اور گوگل جیسی سرکردہ کمپنیوں نے ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے انٹرنیٹ کی ترقی کا لطف اٹھایا ہے لیکن صارف کی رازداری، نفرت انگیز تقریر، غلط معلومات اور نوعمروں کی ذہنی صحت پر نقصان دہ اثرات کے بارے میں خدشات بڑھنے کے باعث اب قانون ساز ٹیکنالوجی سے محتاط ہونے کی طرف جارہے ہیں۔
یوٹاہ کے قانون پر اسی دن دستخط کیے گئے جب ٹک ٹاک کے سی ای او نے دیگر چیزوں کے ساتھ ساتھ نوعمروں کی ذہنی صحت پر پلیٹ فارم کے اثرات کے بارے میں کانگریس کے سامنے گواہی دی تھی۔