قرآنی آیات و احادیث

25 Mar, 2023 | 02:39 PM

قرآنی آیات

يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَۙ0 (البقرہ: 183)

”اے ایمان والو ،تم پر بھی روزہ فرض کیا گیا ہے جس طرح تم سے پہلے والوں پر فرض کیا گیا تھا۔ تاکہ تم تقویٰ حاصل کرو۔“

یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوْا کُتِبَ عَلَیْکُمُ الصِّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِینَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُونَ.أَیَّامًا مَّعْدُودَاتٍ فَمَنْ کَانَ مِنْکُم مَّرِیضًا أَوْ عَلَی سَفَرٍ فَعِدَّۃٌ مِّنْ أَیَّامٍ أُخَرَ وَعَلَی الَّذِینَ یُطِیقُونَہُ فِدْیَۃٌ طَعَامُ مِسْکِینٍ فَمَنْ تَطَوَّعَ خَیْرًا فَہُوَ خَیْرٌ لَّہُ وَأَنْ تَصُومُوْا خَیْرٌ لَّکُمْ اِِنْ کُنتُمْ تَعْلَمُونَ (البقرہ ۲: ۳۸۱۔۴۸۱)

” اے ایمان والو، تم پر روزہ فرض کیا گیا ہے ، جس طرح تم سے پہلوں پر فرض کیا گیا تھا تاکہ تم اللہ سے ڈرنے والے بن جاؤ ۔ یہ گنتی کے چند دن ہیں ،  اِس پر بھی جو تم میں سے بیمار ہو یا سفر میں ہو تو وہ دوسرے دنوں میں یہ گنتی پوری کر لے ۔ اور جو اِس کی طاقت رکھتے ہوں (کہ ایک مسکین کو کھانا کھلا دیں) تو اُن پر ہر روزے کا بدلہ ایک مسکین کا کھانا ہے ۔ پھر جو شوق سے کوئی نیکی کرے تو یہ اُس کے لیے بہتر ہے ، اور روزہ رکھ لو تو یہ تمھارے لیے اور بھی اچھا ہے ، اگر تم سمجھ رکھتے ہو ۔“

شَہْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْ أُنْزِلَ فِیہِ الْقُرْآنُ ہُدًی لِّلنَّاسِ وَبَیِّنَاتٍ مِّنَ الْہُدَی وَالْفُرْقَانِ فَمَنْ شَہِدَ مِنْکُمُ الشَّہْرَ فَلْیَصُمْہُ وَمَنْ کَانَ مَرِیضًا أَوْ عَلَی سَفَرٍ فَعِدَّۃٌ مِّنْ أَیَّامٍ أُخَرَ یُرِیدُ اللّٰہُ بِکُمُ الْیُسْرَ وَلاَ یُرِیدُ بِکُمُ الْعُسْرَ وَلِتُکْمِلُوْا الْعِدَّۃَ وَلِتُکَبِّرُوْا اللّٰہَ عَلَی مَا ہَدَاکُمْ وَلَعَلَّکُمْ تَشْکُرُونَ. (البقرہ ۲: ۵۸۱)

”رمضان کا مہینا ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا ، لوگوں کے لیے رہنما کربنااور نہایت واضح دلیلوں کی صورت میں جو اپنی نوعیت کے لحاظ سے سراسر ہدایت بھی ہیں اور حق و باطل کا فیصلہ بھی ۔ سو تم میں سے جو شخص اِس مہینے میں موجود ہو ، اُسے چاہیے کہ اِس کے روزے رکھے ۔

اور جو بیمار ہو یا سفر میں ہو تو وہ دوسرے دنوں میں یہ گنتی پوری کر لے۔ (یہ رخصت اِس لیے دی گئی ہے کہ) اللہ تمھاے لیے آسانی چاہتا ہے اور نہیں چاہتا کہ تمھارے ساتھ سختی کرے ۔ اور (فدیے کی اجازت) اِس لیے (ختم کر دی گئی ہے) کہ تم روزوں کی تعداد پوری کرو، (اور جو خیرو برکت اِس میں چھپی ہوئی ہے ، اُس سے محروم نہ رہو)۔ اور (اِس مقصدکے لیے رمضان کا مہینا) اِس لیے (خاص کیا گیا ہے) کہ (قرآن کی صورت میں) اللہ نے جو ہدایت تمھیں بخشی ہے ، اُس پر اُس کی بڑائی کرو اور اِس لیے کہ تم اُس کے شکر گزار بنو۔ “

وَاِذَا سَأَلَکَ عِبَادِیْ عَنِّی فَاِنِّی قَرِیبٌ أُجِیبُ دَعْوَۃَ الدَّاعِ اِِذَا دَعَانِ فَلْیَسْتَجِیبُوْا لِی وَلْیُؤْمِنُوْا بِی لَعَلَّہُمْ یَرْشُدُونَ

”اور (اے پیغمبر) جب تم سے میرے بندے میرے بارے میں دریافت کریں تو (کہہ دو کہ) میں تو (تمھارے)پاس ہوں۔ جب کوئی پکارنے والا مجھے پکارتا ہے تو میں اس کی دعا قبول کرتا ہوں تو ان کو چاہیے کہ میرے حکموں کو مانیں اور مجھ پر ایمان لائیں تاکہ نیک رستہ پائیں۔“

ووَکُلُوْْا وَاشْْرَبُوْْا حَتّٰی یَتَبَیَّنَ لَکُمُ الْْخَیْْطُ الْْاَبْْیَضُ مِنَ الْْخَیْْطِ الْْاَسْْوَدِ مِنَ الْْفَجْْرِ ثُمَّ اَتِمُّوا الصِّیَامَ اِلیَ الَّلیْْل (البقرہ۲ :۷۸۱) َ

’’اور کھاؤ پیو یہاں تک کہ فجر کی سفید دھاری شب کی سیاہ دھاری سے تمھارے لیے نمایاں ہو جائے پھر رات تک روزہ پورا کرو۔‘‘

احادیث 

عن ابی هریرة قال، قال رسول ﷲ صلی الله علیه وآله وسلم: من صام رمضان ایماناً و احتسابا غفرله ماتقدم من ذنبه.(صحیح البخاری‘ 1: 10‘ کتاب الایمان‘ رقم حدیث: 38)

حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس شخص نے ایمان اور احتساب کے ساتھ رمضان کا روزہ رکھا اس کے پچھلے گناہ معاف کردیے جاتے ہیں۔

حدثنی عبدالرحمن بن عوف عن رسول ﷲ صلی الله علیه وآله وسلم قال: من قام رمضان ایماناً و احتساباً خرج من ذنوبه کیوم ولدته امه.(سنن النسائی‘ 1: 308‘ کتاب الصیام‘ رقم حدیث : 2208)

حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضو ر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس نے ایمان اور احتساب کے ساتھ رمضان کے روزے رکھے وہ گناہوں سے اس طرح پاک ہوجاتا ہے‘ جس طرح ابھی ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا ہے ہو۔

لصائم فرحتان‘ یفر حهما: اذا افطر فرح‘ و اذا لقی ربه فرح بصومه. (صحیح البخاری‘ 1: 255‘ کتاب الصوم‘ رقم حدیث: 1805)

حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: روزہ دار کے لئے دو خوشیاں ہیں ایک افطار کے وقت اور دوسری خوشی اپنے رب سے ملاقات کے وقت۔

عن ابی هریرة رضی الله عنه قال‘ قال رسول ﷲ صلی الله علیه وآله وسلم: کل عمل ابن آدم یضاعف الحسنة الی ماشاء ﷲ یقول ﷲ تعالیٰ: ألا الصوم‘ فانه لی‘ و أنا أجری به.(سنن ابن ماجه: 119‘ کتاب الصیام‘ باب ما جاء فی فضل الصیام ‘ رقم حدیث: 1638)

حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:  آدم کے بیٹے کا نیک عمل کا اجر جتنا اللہ چاہے بڑھا دیا جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ روزہ اس سے مستشنی ہے‘ کیونکہ وہ میرے لئے ہے۔ اور میں بھی اس کی جزا دوں گا۔

الصوم جنة من النار کجنة احدکم من القتال.(سنن النسائی‘ 1: 311‘ کتاب الصیام‘ رقم حدیث: 2230‘ 2231)

حضرت عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ میں نے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ روزہ جہنم کی آگ سے ڈھال ہے جیسے تم سے کسی شخص کے پاس لڑائی کی ڈھال ہو۔

عن ابی هریرة قال‘ قال رسول ﷲ: والذی نفس محمد بیده لخلوف فم الصائم اطیب عند ﷲ یوم القیامة من ریح المسک.(صحیح لمسلم‘ کتاب الصیام‘ باب فضل الصیام‘ رقم حدیث: 1151)

حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس کے قبضہ میں محمد( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کی جان ہے۔ روزہ دار کے منہ کی ہوا اللہ کے نزدیک یوم قیامت مشک کی خوشبو سے بھی زیادہ بہتر ہے۔

مزیدخبریں