ویب ڈیسک: یوروپی یونین کے شہریوں کا ڈیٹا امریکا منتقل ہوسکے گا ، یوروپی کمیشن کی صدر ارسلا وان ڈیرلیپن اور امریکی صدر جو بائڈن نے پرائیویسی شیلڈ ڈیٹا منتقلی معاہدے پر دستخط کردئیے۔
یورپی یونین کے شہریوں کے ذاتی ڈیٹا کو ریاستہائے متحدہ امریکا میں منتقل کئے جانے کے معاہدے کی جزئیات طے کرنیکے لئے مذاکرات کار کام کررہے ہیں یادرہے جولائی 2020 میں یورپی یونین کی اعلیٰ ترین عدالت نے پرائیویسی شیلڈ کے معاہدے کو اس خدشے کے پیش نظر مسترد کر دیا تھا کہ یہ ڈیٹا بحر اوقیانوس پار منتقل کئے جانے امریکی ایجنسیوں کی رسائی سے محفوظ نہیں رہے گا۔
تاہم امریکی صدر جو بائڈن کے حالیہ دورہ یورپی یونین کے بعد دونوں اطراف پرائیویسی شیلڈ معاہدے پر متفق ہوگئی ہیں جسے ایک بڑا سیاسی بریک تھرو قرار دیا جارہا ہے ۔امریکی صدر جو بائڈن نے رازداری اور شہری آزادیوں کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا اوریورپی یونین کے درمیان ڈیٹا کی منتقلی کا معاہدہ اصولی طور راز داری اور شہری آزادیوں کے تحفظ کے نئے فریم ورک کے تحت طے پایا ہے ۔ یہ معاہدہ ایک دفعہ پھر دونوں ملکوں کے درمیان بحر اوقیانوس پار ڈیٹا کی منتقلی کو باقاعدہ بنائے گا جس سے 7.1 کھرب ڈالر مالیت کے اقتصادی تعلقات وابستہ ہیں ۔ یادرہے اس معاہدے کی بدولت ان سیکڑوں کمپنیوں کے کوسہولت میسر ہوگی جنہیں پے رول کی معلومات سے لے کر سوشل میڈیا پوسٹ ڈیٹا تک ہر چیز کو امریکہ میں منتقل کرنے کے بارے میں بڑھتی ہوئی قانونی غیر یقینی صورتحال کا سامنا تھا تاہم خدشہ ہے کہ اس معاہدے کو دوبارہ شہری آزادیوں کے لئے کا م کرنیوالی تنظیموں کی طرف سے عدالت میں چیلنج کیا جاسکتا ہے