گلبرگ (سعود بٹ) کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹیز کے ممبران اور ایل ڈی اے کی ملی بھگت، ہاؤسنگ سوسائٹیز ماسٹر پلان میں رد و بدل کا انکشاف، بینکرز کوآپریٹو سوسائٹی فیز سی، ون بلاک کی غیر قانونی منظوری پر رجسٹرار کوآپریٹو برہم، ڈی جی ایل ڈی اے سے جواب طلب، کوآپریٹو این او سی کے بغیر تعمیرات کی منظور ی فوری روکنے کا حکم جاری کردیا۔
محکمہ کوآپریٹو نے ڈی جی ایل ڈی اے کو خط میں سوال کیا ہے کہ بغیر این او سی کیسے منظوری دی گئی۔ خط میں واضح کیا گیا کہ لاہور سمیت صوبہ بھر میں کوآپریٹو ہاؤسنگ پلانز میں ردو بدل کیلئے صرف جنرل باڈی اجلاس اور رجسٹرار کی منظوری ضروری ہے، سوسائٹیز میں اراضی کی توسیع یا نئے بلاک کی منظوری کیلئے کوآپریٹو کا این او سی لازم ہے، ہاؤسنگ سوسائٹیز میں موجود رہائشی پلاٹ کی کمرشل پلاٹ میں تبدیلی بھی بغیر این او سی کے قابل قبول نہیں۔
خط کے مطابق کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹیز کے ماسٹر پلان میں دیگر ردوبدل کیلئے بھی منظوری ضروری ہے،رجسٹرار کوآپریٹو نے ایل ڈی اے سمیت صوبہ بھر کی ڈویلپمنٹ ایجنسیوں کو بغیر کوآپریٹو این او سی کی منظوری فوری روکنے کا حکم جاری کیا۔
دوسری جانب پنجاب حکومت نے دوہزار نو سے بلدیاتی اداروں کی رُکی ہوئی کمرشلائزیشن کو بحال کرنے کا فیصلہ کر لیا ، محکمہ بلدیات نے عوام کو گھریلو جائیداد کو کمرشلائز کرنے کی بھی اجازت دے دی ہے۔
محکمہ بلدیات نے ایک ماہ میں کمرشلائزیشن کا عمل مکمل کرانے کی ہدایت کی، اس عمل سے غیر قانونی کمرشلائزیشن بھی قانونی حیثیت اختیار کر لے گی اور محکمہ بلدیات کو اضافی فیس کی مد میں کروڑوں روپے حاصل ہونگے، اس فیصلے سے نئی کمرشلائزیشن کا راستہ بھی کھل جائے گا۔