مائدہ وحید: پاکستان میں روس کے اعزازی کونسل حبیب احمد اور سائنس اینڈ ایجوکیشن کے سفیر ڈاکٹر شاہد حسن کی جانب سے پاکستان اور روس کے مابین تعلقات کے حوالے سے ایک سیمینار کا اہتمام کیا گیا جس میں سینئیر صحافی حسین نقی، سفیر ڈاکٹر شاہد حسن، قمر زمان قائرہ،حامد خان، ڈاکٹر مبارک علی، سلیمہ ہاشمی، لیاقت بلوچ، دیگر دانشوروں اور نمایاں شہریوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔
حسین نقی نے کہا کہ پاکستان کو اس وقت اگر کسی چیز کی ضرورت ہے تو وہ انڈسٹریلائزیشن ہے۔ پاکستان میں کوئی بھی انویسٹمنٹ کرنے کے لئے تیار نہیں۔ اس صورتحال میں روس کو پاکستان میں پروڈکشن کو فروغ دینا چاہئے۔ پاکستان کی 25 کروڑ آبادی میں سے نصف بالغ ہیں جن کو روزگار کی ضرورت ہے ۔ روس نے ماضی میں بھی ہمارے ساتھ اچھا کام کیا تھا اور ہمیں سٹیل انڈسٹری دی تھی جسے ہم نے جنرلز کے حوالے کر کے برباد کر دیا۔ اب اس بات کی ضرورت ہے کہ روس کی مدد سے یہاں پر انڈسٹریز لگائی جائیں۔ جہاں تک دوستی کا تعلق ہے پاکستان کے لوگ امریکہ کے سوا کسی بھی ملک کے ساتھ دوستی چاہتے ہیں۔ روس، چین، سابق سوویت یونین کے ممالک کو پاکستان آ کر صنعتکاری میں انوالو کرنے کی ضرورت ہے۔
حسین نقی نے کہا کہ نیوکلئیر انڈسٹری کو ختم ہونا چاہئے۔ پاکستان کو پروڈکشن انڈسٹری میں آگے بڑھنے کی ضرورت ہے، صرف ٹیکسٹائل ہمارے لئے کافی نہیں۔
تقریب میں مہمان خصوصی پیپلز پارٹی قمر زمان قائرہ کا کہنا تھا کہ ہم روس کے ناول پڑھ کر جوان ہوئے۔ روسی ادیبوں اور شاعروں کا ادب پڑھتے ہوئے لگتا تھا اپنے پاکستان کے بارے میں پڑھ رہے ہیں۔ اب لگتا ہے روس سے دوستی پائیدار ہو گی۔
قمر کائرہ نے کہا کہ پاکستان کے سابق حکمران جس روس کو ہمیشہ گرم پانی سے بچاتے رہے اب اسی روس کے لیے گرم پانی کی شاہراہیں کھولنے لگے ہیں۔ روس کے ساتھ اب سیاسی تعلق کے ساتھ فوجی تعلق بھی بہتر ہوا ہے۔
جماعت ااسلامی کے لیاقت بلوچ نے کہا کہ روس نے ہمیشہ پاکستان کا ساتھ دیا ہے۔ سی پیک معاہدے میں روس نے دلچسپی ظاہر کی ہے۔
روس پاکستان تعلقات کے ماضی، حال اور مستقبل پر تفصیل سے گفتگو کی۔ روس اور پاکستان کے حالیہ اقتصادی روابط پر بھی تفصیل سے بات ہوئی اور مستقبل کے امکانات پر کئی ماہرین نے اپنی معروضات پیش کیں۔