ویب ڈیسک: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ عوام کا یہ مسئلہ نہیں کہ کون جیل جائےگا اور کون نہیں،عوام کے بنیادی مسائل،روٹی ،کپڑا اور مکان ہیں۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ ہم عوام کے مسائل جانتے ہیں، عوام کا مسئلہ بڑھتی مہنگائی اوربیروزگاری ہے،پاکستان کے دیرینہ مسائل کا حل چارٹرآف اکانومی ہے،چارٹر آف اکانومی کہیں سے ڈکٹیٹ نہیں ہوسکتا،ہم نے اس حکومت اور وزیراعظم کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا،حکومت اور اپوزیشن بنچوں پر بیٹھے دوستوں کو بھی ہم سے بات کرنا پڑےگی۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ مہنگائی میں کمی آرہی ہے، امید ہے حکومت کی یہ پالیسی جاری رہے گی،بجٹ سے قبل دیگر جماعتوں سے مشاورت کی جاتی تو بہتر ہوتا،ہم حکومت کو اچھے مشورے ہی دیتے،حکومت دعوے کرتی ہے کہ عام آدمی پر ٹیکسوں کا بوجھ نہیں پڑےگا،بدقسمتی سے بجٹ میں ان ڈائریکٹ ٹیکسوں پر زور دیا جاتاہے،ان ڈائریکٹ ٹیکسز کا بوجھ عام آدمی کو اٹھانا پڑتاہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عوام امید رکھتے ہیں کہ ہم ذاتی مسلئے سائیڈ پر رکھیں گے، وزیراعظم شہباز شریف میثاقِ معیشت کی بات کی، میثاقِ معیشت کے بغیر مسائل کا حل نہیں مل سکتا،پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے درمیان ایک معاہدے کے تحت حکومت بنی،معاہدے کے تحت پی ایس ڈی پی باہمی مشاورت کے ساتھ بننا چاہئے تھا،وزیراعظم،وزیر خزانہ کو مشورہ ہے اتحادیوں اور اپوزیشن کے ساتھ مشاورت ہونی چاہیے تھی۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ امید ہےوزیراعظم اور ان کی ٹیم پاکستان کو مشکلات سے نکالنے میں کامیاب ہو گی، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے حجم میں 27 فیصد اضافہ قابلِ ستائش ہے، پی ٹی آئی حکومت میں باجوہ ڈاکٹرائن کے نام پر اپوزیشن نشانے پر تھی،18ویں ترمیم، این ایف سی ایوارڈ ،بینظیر انکم سپورٹ پروگرام ختم کرنے کی سازش کی گئی،ہم عام آدمی کو محصولات کی مد میں ریلیف دینے میں اب تک ناکام ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس بجٹ میں 70سے80فیصد ان ڈائریکٹ ٹیکس لگائے گئے،18وزارتیں ختم ہونی چاہئے تھیں جو کہ اب تک نہیں ہوئیں، بی آئی ایس پی کو آئینی تحفظ ملنا چاہئے کہ اسے کوئی نقصان نہ ہو،پڑوسی ملک کی حکومت ایگریکلچر کو اربوں روپے فنڈز دیتی ہے،اگر ہم اس سے آدھا بھی کسانوں کو سپورٹ کریں تو مقابلہ کیا جاسکتاہے،حکومت کو تجویز ہے کہ فارمرز کو سپورٹ کرے،فیصلے کرتے ہوئے ہمیں سوچنا چاہئے کہ ہمارا مقابلہ کس سے ہے۔