ویب ڈیسک : فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے ذرائع کے مطابق ادارے نے اپنے اگلے ریویو تک پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایف اے ٹی ایف کا 20 جون سے جاری اجلاس آج ختم ہو گیا جس میں پاکستان کے حوالے سے فیصلہ سنایا گیا۔ ایف اے ٹی ایف کا آئندہ اجلاس اب 4ماہ بعد ہوگا ۔
ایف اے ٹی ایف نے اپنے رواں اجلاس میں صرف ایک ملک، افریقی ریاست گھانا، کو گرے لسٹ سے نکالا ہے۔ ایف اے ٹی ایف نے گھانا کی جانب سے پیش رفت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ گھانا نے انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کی روک تھام پر خاطر خواہ پیش رفت کی ہے۔اجلاس کے شرکا نے پاکستان کی جانب سے انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کی روک تھام کے لیے کیے جانیوالے اقدامات کی تعریف بھی کی۔
پاکستان اب تک ایف اے ٹی ایف کی کئی شرائط پوری کر چکا ہے ۔تاہم ابھی تک مکمل طور عمل درآمد نہیں ہو سکا۔اب تک کے کئے گئے اقدامات کی روشنی میں پاکستان کو قوی امید تھی کہ ایف اے ٹی ایف کی لٹکتی تلوار ختم ہو جائے گی۔
واضح رہے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ایک عالمی ادارہ ہے، جس کا قیام 1989 میں جی سیون سمٹ کی جانب سے پیرس میں عمل میں آیا، جس کا بنیادی مقصد عالمی سطح پر منی لانڈرنگ کی روک تھام تھا۔ تاہم 2011 میں اس کے مینڈیٹ میں اضافہ کرتے ہوئے اس کے مقاصد بڑھا دیئے گئے۔ان منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت سے متعلق قوانین اور ان کے نفاذ کی نگرانی کرتا ہے۔ جن ممالک کے قوانین اور ان کے نفاذ میں مسائل ہوں تو ان کی نشاندہی کی جاتی ہے۔اگرچہ ایف اے ٹی ایف خود کسی ملک پر پابندیاں عائد نہیں کرتا مگر ایف اے ٹی ایف کے رکن ممالک خلاف ورزی کرنے والے ممالک پر اقتصادی پابندیاں بھی عائد کر سکتے ہیں۔
ایف اے ٹی ایف ممالک کی نگرانی کے لیے لسٹوں کا استعمال کیا جاتا ہے جنہیں گرے لسٹ اور بلیک لسٹ کہا جاتا ہے۔ ا س سے قبل رواں سال فروری میں ہونے والے اجلاس میں پاکستان کو چار مہینوں کی مہلت دی گئی تھی اور ایف اے ٹی ایف کی طرف سے اس وقت جاری کی گئی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ پاکستان کو تین شعبوں میں مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔
ان شعبوں میں ’(1) نامزد شدت پسندوں یا جو ان کے لیے یا ان کی جگہ کام کر رہے ہیں، ان پر مالی پابندیاں لاگو کرنا، (2) دہشت گردوں کی مالی معاونت کرنے والوں کے خلاف تحقیقات اور مقدمات اور ان افراد یا اداروں کو ٹارگٹ کرنا، جو ان کی جگہ کام کر رہے ہیں اور (3) دہشت گردوں کی مالی معاونت کے خلاف متناسب یا مکمل پابندیوں کی صورت میں کارروائی شامل ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان کو جون 2018 میں ایف اے ٹی ایف نے گرے لسٹ میں ڈالا تھا۔اس کے بعد سے پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کی شرائط کو پورا کرنے کےلئے گذشتہ کچھ عرصے میں کئی قانون متعارف کروائے ہیں۔ ان قوانین میں انسداد منی لانڈرنگ قوانین میں ترامیم، انسداد دہشت گردی قانون میں ترامیم، وقف پراپرٹیز قانون، میوچل لیگل اسسٹنس قانون سمیت 14 وفاقی اور تین صوبائی قوانین شامل ہیں۔