(24 مانیٹرنگ ڈیسک) اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنس میں احتساب عدالت سے سزاؤں کے خلاف سابق وزیراعظم نوازشریف کی دونوں اپیلیں خارج کردیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل بنچ نے محفوظ کردہ فیصلہ سنایا جس میں کہا گیا ہے کہ نواز پہلے گرفتاری دیں پھر اپیل کریں۔ فیصلے میں سربراہ مسلم لیگ (ن) نواز شریف کو احتساب عدالت کی جانب سے سنائی گئی سزائیں برقرار رکھی گئی ہیں۔
عدالت عالیہ نے نوازشریف کی اپیلیں خارج کرنے کا 9 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ بھی جاری کردیا جس میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف بغیر کسی مناسب وجہ کے عدالت سے مسلسل غیر حاضر ہیں، قانون کا مفرور ہونے کی وجہ سے نواز شریف اپیل کا حق کھو بیٹھے ہیں، اس لیے عدالت کے پاس نواز شریف کی اپیلیں مسترد کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں، سابق وزیراعظم نواز شریف واپس آئیں یا پکڑے جائیں تو اپیل بحالی کی درخواست دے سکتے ہیں۔
عدالتی معاون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اپیل بھی ٹرائل کا ہی تسلسل ہے جیسے ملزم کی غیر موجودگی میں ٹرائل نہیں چل سکتا، اسی طرح اپیل پر بھی سماعت نہیں ہو سکتی، کسی غیر حاضر شخص کا کیس میرٹ پر طے کر دیا جائے تو ناقابل تلافی نقصان پہنچتا ہے۔
جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ آپ اپیل کنندہ کے وکیل نہیں، عدالتی معاون ہیں۔ ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نیب جہانزیب بھروانہ نے کہا کہ نواز شریف کی سزا کے خلاف دونوں اپیلیں خارج کی جائیں تاہم جو اپیل کنندگان مفرور نہیں اور کورٹ کے سامنے ہیں، عدالت ان کی اپیلیں سن سکتی ہے۔
یاد رہے کہ جولائی 2018 میں اسلام آباد کی احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو 11 اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کو 8 جبکہ داماد کیپٹن (ر) صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی تھی۔
بعدازاں 19 ستمبر 2018 کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں احتساب عدالت کی جانب سے سابق وزیراعظم نواز شریف ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کو سنائی گئی سزا معطل کرتے ہوئے تینوں کی رہائی کا حکم دیا تھا۔