( ملک اشرف ) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد قاسم خان نے سیکرٹری ٹو وزیراعظم سمیت دیگراعلی حکام کو طلب کرتے ہوئے پیٹرول بحران کو متعلقہ اداروں کی مجرمانہ غفلت قرار دے دیا، چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ عدالت شہریوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے بھرپور اقدامات کرے گی۔
لاہور ہائیکورٹ نے ملک میں پٹرولیم مصنوعات کی قلت کیخلا ف عبوری تحریری حکم جاری کر دیا۔ تین صفحات پر مشتمل تحریری حکم میں کہا گیا ہے کہ پیٹرول قلت یا کمی کا مطلب ہے کہ ذمہ دار متعلقہ ایجنسیاں ملکی سالمیت پر بھی سمجھوتا کرسکتی ہیں، عبوری تحریری حکم میں کہا گیا ہے کہ عدالت ایسی آبزرویشن دینے پر بھی مجبور ہے کہ بادی النظر میں ذمہ داروں کی یہ مجرمانہ غفلت ہے، وفاقی کابینہ ابھی بھی پیٹرول بحران ذمہ داروں کیخلاف کارروائی میں مصروف ہے جسکے ذمہ دار صرف حکومتی اداروں کو نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔
عبوری تحریری حکم میں کہا گیا ہے کہ شہریوں کی آزادی، تحفظ اور کاروبار کا تحفظ ریاست کی اولین ذمہ داری ہے۔ بدقسمتی سے ہماری ایجنسیاں شہریوں کے حقوق کا تحفظ کرنے میں بری طرح ناکام ہیں۔ اداروں کی ناکامی کے حالات میں عدالتیں شہریوں کے حقوق کا تحفظ کرنے کیلئے موجود ہیں۔
چیئرپرسن اوگرا طلبی کے باوجود پیش نہیں ہوئیں اور حاضری معافی کی درخواست دی۔ چیئرپرسن اوگرا عظمی عادل کی حاضری معافی کی درخواست ایک لاکھ جرمانے کے ساتھ مسترد کی جاتی ہے۔ تحریری حکم میں کہا گیا ہے کہ چیئرپرسن اوگرا آئندہ سماعت پر عدالت میں حاضری کو یقینی بنائیں اور لیگل ایڈوائزر تیاری کے ساتھ پیش ہوں۔
تحریری حکم میں کہا گیا ہے کہ سیکرٹری پٹرولیم کے مطابق یکم جون سے پٹرولیم مصنوعات کی قلت شروع ہوئی۔ سیکرٹری پٹرولیم کے مطابق روزانہ ایران سے پاکستان میں 1.2 میٹرک ٹن تیل سمگل ہوتا ہے، سیکرٹری پٹرولیم کے مطابق 19 مارچ سے بارڈر پر سختی کے باعث تیل پاکستان نہیں آ سکا جس کے باعث پٹرولیم مصنوعات کی قلت پیدا ہوئی۔
تحریری حکم میں مزید کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم کے سیکرٹری آئندہ سماعت پر ریکارڈ سمیت خود عدالت میں پیش ہوں، سیکرٹری پٹرولیم اور ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم بھی 30 جون کو عدالت کے سامنے پیش ہوں۔