ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسد قیصر کا دسمبر تک تحریک انصاف کی حکومت بننے کا دعویٰ

پاکستان  تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنمااور سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر  نے دعویٰ کیا ہے کہ دسمبر  تک  تحریک انصاف  حکومت ہوگی۔
کیپشن: file photo
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک:   پاکستان   تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنمااور سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر  نے دعویٰ کیا ہے کہ دسمبر  تک   تحریک انصاف   حکومت ہوگی۔

 نجی ٹی وی کے پروگرام میں  گفتگو کرتے اسد قیصر کا کہنا تھا کہ دسمبر تک حالات ٹھیک ہوجائیں گے، ہمیں اکثریت مل جائےگی اور تحریک انصاف حکومت میں ہوگی، یہ مخصوص نشستوں سے متعلق بہانے ڈھونڈ رہے ہیں کہ ہمیں نہ ملیں،پوزیشن میں آجائیں گے تو عدم اعتمادکا سوچا جاسکتا ہے،ابھی نمبرز پورے نہیں، حکومت لے کر  پھر دیکھیں گےکیا اتنے نمبرز ہیں؟ کوشش کریں گے کہ فریش مینڈیٹ لیں۔

 سابق اسپیکر قومی اسمبلی نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ نواز شریف اور شہبازشریف کے درمیان جبکہ آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو کے درمیان بھی اختلافات ہیں،اسد قیصرکا کہنا تھا کہ ملک میں حالات انارکی کی طرف جارہے ہیں،مہنگائی سے عوام پریشان ہیں،کل بل کی وجہ سے ایک بھائی نے دوسرے بھائی کو قتل کیا، خواجہ آصف عمر کے اس حصے میں ہیں جہاں نفسیاتی مسائل آجاتے ہیں، خواجہ آصف نے جو باتیں کی ہیں اس میں صداقت نہیں، خواجہ آصف کی باتوں سے پتا چلتا ہےکہ وہ کتنے مایوس ہیں، وہ کونسی سیٹ جیتے ہیں یہ سارے جعلی مینڈیٹ پر بیٹھے ہیں۔

 ان کا کہنا تھا کہ ہماری بھوک ہڑتال علامتی ہے،اصل بھوک ہڑتال تب کریں گے جب عمران خان ہڑتال کریں گے، ہم اپنا بیانیہ لوگوں تک پہنچا رہے ہیں، باقی جو حکومت کرنا چاہتی ہے بسم اللہ کرے، ہمیں کوئی پرواہ نہیں کہ حکومت کیا چاہتی ہے، کوشش ہوگی کہ ہمارا احتجاج قانون کے دائرے کے اندر ہو، حکومت رکاوٹ ڈالتی ہے یاسازش کرتی ہے تو ذمہ داری پھر حکومت کی ہوگی،رہنما تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ   حکومت تو کوئی ہے ہی نہیں، یہ کوشش کررہے ہیں کہ کیسے فوج اور  پی ٹی آئی میں فاصلے بڑھائیں، بانی پی ٹی آئی نےکہا ہےکہ یہ ملک بھی میرا اور فوج بھی میری ہے،انہوں نے مزید کہا کہ  آزاد عدلیہ اور قانون کی حکمرانی نہیں ہوگی تو ملک آگے نہیں بڑھےگا، ملک کی موجودہ صورتحال میں نئے الیکشن کی ضرورت ہے، مریم نواز  نے باقاعدہ  عدلیہ کو  دھمکیاں دی ہیں، یہ قابل قبول نہیں،  یہ سمجھتے ہیں شاید عدلیہ بھی ان کے ماتحت ہے۔