ویب ڈیسک: سوشل میڈیا ایپ ٹوئٹر (یا اب ایکس) کے مشہور نیلے پرندے پر مشتمل لوگو (logo) کو 24 جولائی کو تبدیل کر دیا گیا تھا اور اب کمپنی کے مالک ایلون مسک نے اس فیصلے کی وجہ بتائی ہے۔
ایک صارف کی ٹوئٹ (ویسے اب ٹوئٹ کا نام x's کر دیا گیا ہے) کا جواب دیتے ہوئے ایلون مسک نے ٹوئٹر کے لوگو کو ایکس میں بدلنے کی وضاحت کی۔
انہوں نے کہا کہ 'یہ محض ایک کمپنی کا نام تبدیل کرنا نہیں جو نام بدل کر بھی ماضی کی طرح کام کرتی رہے، درحقیقت ٹوئٹر نام اس وقت سمجھ میں آتا تھا جب ایک میسج 140 حروف پر مشتمل ہوتا تھا، جیسے پرندے چہچہا (ٹوئٹنگ) رہے ہوں'۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹوئٹر کو ایکس کارپوریشن نے خرید کر اظہار رائے کی آزادی اور سپر ایپ ایکس کی جانب سفر کو یقینی بنایا، اب آپ اس میں لگ بھگ سب کچھ پوسٹ کر سکتے ہیں، یہاں تک کہ کئی گھنٹے طویل ویڈیوز بھی۔
Companies that changed their names:
— Jon Erlichman (@JonErlichman) July 24, 2023
Amazon: Cadabra
Best Buy: Sound of Music
eBay: Auction Web
Facebook: Meta
Google: BackRub
Instagram: Burbn
Netflix: Kibble
Nike: Blue Ribbon Sports
Pepsi: Brad’s Drink
Playboy: Stag Party
7-Eleven: Tote’m Stores
Snapchat: Picaboo
Starbucks:…
انہوں نے مزید کہا کہ آنے والے مہینوں میں ایکس ایپ کمیونیکیشن، ملٹی میڈیا اور صارف کی تمام مالیاتی ضروریات کو پوری کرنے کی صلاحیت رکھتی ہوگی، اس تناظر میں ٹوئٹر نام درست نہیں، تو ہم نے پرندے کو الوداع کہہ دیا ہے۔
ٹوئٹر کی چیف ایگزیکٹو لینڈا یاکارینو نے بھی اس حوالے سے وضاحت پیش کی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایکس میں مالیاتی ٹیکنالوجی فیچرز جیسے پیمنٹس اور بینکنگ کو شامل کیا جائے گا، اسے سروسز، اشیا، مواقعوں اور آئیڈیاز کا ایک عالمی مارکیٹ پلیس بنایا جائے گا۔
ایلون مسک عرصے سے ٹوئٹر کو چین کی مشہور ایپ وی چیٹ جیسا بنانے کی خواہش ظاہر کرتے رہے ہیں جس میں میسجنگ کے ساتھ ساتھ آن لائن مالیاتی سروسز بھی صارفین کو دستیاب ہوتی ہیں۔
X is the future state of unlimited interactivity – centered in audio, video, messaging, payments/banking – creating a global marketplace for ideas, goods, services, and opportunities. Powered by AI, X will connect us all in ways we’re just beginning to imagine.
— Linda Yaccarino (@lindayacc) July 23, 2023
ٹوئٹر کو اس وقت ری برانڈ کیا گیا ہے جب حال ہی میں ایلون مسک نے تسلیم کیا تھا کہ کمپنی کی اشتہاری آمدنی میں 50 فیصد کمی آئی ہے اور بظاہر نام اور لوگو کی تبدیلی سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر لوگوں کی توجہ بڑھانے کے لیے کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ ٹوئٹر کو خریدنے کے بعد ایلون مسک نے اس پلیٹ فارم میں متعدد تبدیلیاں کی ہیں جن میں ٹوئٹر بلیو سروس قابل ذکر ہے۔دوسری جانب ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ ٹوئٹر کے نام اور لوگو کی تبدیلی کے باعث کمپنی کو اربوں ڈالرز کا نقصان ہو سکتا ہے۔
ماہرین نے کہا کہ ٹوئٹر کو دنیا بھر میں نام بنانے میں 15 سال سے زائد عرصہ لگا اور اب اس برانڈ سے محرومی نمایاں مالیاتی دھچکے کا باعث بنے گی۔ایلون مسک نے اکتوبر 2022 میں ٹوئٹر کو 44 ارب ڈالرز میں خریدا تھا، مگر اس کی مارکیٹ ویلیو میں گزشتہ چند ماہ کے دوران بہت زیادہ کمی آئی ہے۔
ماہرین نے ٹوئٹر کے نام کی تبدیلی کو ایک غلطی قرار دیا ہے جسے دنیا بھر میں لوگ انسٹاگرام اور فیس بک کے لوگو کی طرح پہچانتے ہیں۔اس سے قبل دیگر ٹیکنالوجی کمپنیوں نے بھی حالیہ برسوں میں اپنے نام تبدیل کیے۔گوگل نے خود کو ایلفابیٹ میں تبدیل کیا مگر اپنے سرچ انجن کے نام کو برقرار رکھا جبکہ فیس بک کا نام میٹا رکھ دیا گیا، مگر سروس کے نام کو تبدیل نہیں کیا گیا۔