(ویب ڈیسک)سپریم کورٹ ،ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ کیخلاف درخواست پر سماعت دوبارہ شروع، ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کیس میں موجود بینچ ہی سماعت کرے گا، چودھری شجاعت کے وکیل کو سننا چاہیں گے۔24 گھنٹے عدالت بیٹھنے کو تیار ہے۔
تفصیلات کےمطابق وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے معاملے میں پیشرفت سامنےآئی،سپریم کورٹ نے حکومتی اتحاد کی فل کورٹ بنانے کی درخواست مسترد کردی کہا کہ موجودہ 3 رکنی بینچ ہی سماعت کرے گا،چیف جسٹس کا کہناتھا کہ کیس کو میرٹ پر سنیں گے،ہم نے معاملے کا جائزہ لیا ،فاروق ایچ نائیک کو بھی سنیں گے،وکلاء میرٹ پر دلائل دینا شروع کریں،ابھی ہم سب کو سنیں گے،اس کے بعد دیکھیں گے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر اور وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ن لیگ اور وزیر اعلیٰ پنجاب نے فل کورٹ کی استدعا کی ہے،جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ فل کورٹ کے معاملے پر ہم آپ کو مزید سننا چاہتے ہیں، فل کورٹ کے حوالے سے ہم نے سب کے دلائل سننے ہیں،میرٹ پر سننے کے بعد فیصلہ کرینگے کہ فل کورٹ بنے گا یا نہیں۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ حمز ہ شہباز کی جانب سے یہ واضح ہدایات ہیں کہ فل کورٹ بنے، چیف جسٹس کی جانب سے کہا گیا کہ نظرثانی کی درخواست سماعت کے لئےرکھتے ہیں تو آپ کامیاب ہوجاتے ہیں،ہم اس لئے اٹھ کر گئے تھے کہ اس پرسوچیں ،یہ سنجیدہ معاملہ ہے،یہ معاملہ عدلیہ کی آزادی کا بھی ہے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیتے کہا کہ کیا یہ فورم شاپنگ ہے ؟ہم نے پیچیدہ آئینی معاملات کو دیکھنا ہے، اعظم نذیر تارڑ صاحب آپ جو بات کررہے ہیں وہ آپ کی استدعا ہی نہیں ہے، اعظم نذیر تارڑ نے کہا بڑے صوبے کا وزیر اعلی ٰچاہے کوئی بھی ہو اسے گھر نہیں بھیجنا چاہیے،عدالت نے استفسار کرتے کہا ہم نے ایک وزیر اعظم کو گھر بھیجا ہے،وہ پانچ رکنی بینچ تھا۔
آپ نے تو اس معاملے پر مٹھائیاں بانٹی تھیں،آج تک جن معاملات پر فل کورٹ بنا ہے وہ انتہائی سنجیدہ تھا،اعظم نذیر تارڑ صاحب آپ نے غلط بات کی،ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کے وکیل عرفان قادر کہا علی ظفر نے دلائل میں زور دیا کہ یہ بینچ درخواست کی سماعت کرے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگر آپ دلائل نہیں دینا چاہتے تو ہم لکھ دیتے ہیں۔
بطور حکومتی وزیرآپ کی بات مناسب نہیں ،وکیل نے دلائل دیے کہ اگر آپ لارجر بینچ پر دلائل سننا چاہتے ہیں تو میں حاضر ہوں،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ والا کیس10 رکنی بنچ نے سنا تھا ،میرے بولنے پر آپ کو ناراضگی ہوئی ہے جو نہیں ہونی چاہئے تھی،ہم فل کورٹ اس لئے کہہ رہے ہیں کہ جو قانونی سوالات ہیں ان کا جواب آنا چاہئے، فل کورٹ کے لئے درخواست گزار کی جانب سے کوئی بات نہیں کی گئی۔
وکیل ڈپٹی اسپیکر عرفان قادر نے مزید بتایا کہ عدالت نے ساڑھے 11بجے لاہور میں مختصر حکم نامہ دیا،میرے موکل نے ساڑھے12بجے رابطہ کیا،لیکن بینچ نے لکھا کہ میں تیار نہیں تھا، میں تیار ہونہیں سکتا تھا، چیف جسٹس کی جانب سے کہا گیا آج ہم نے یہ سماعت اس لیے رکھی ہے کہ آپ تیاری کرسکیں، وکیل نے عدالت کو بتایا کہ میں نے تیاری کی ہے، اپنے جواب کے ساتھ آیا ہوں۔
میری کوشش تھی کہ میں آپ کی بھرپور معاونت کروں،مگر آپ نے گزشتہ فیصلے میں لکھا کہ میں نے معاونت نہیں کی،تیاری میری آج بھی ہے لیکن زیادہ بہتر تیاری سے اس بینچ کے سامنے آنا چاہتا ہوں۔
عدالت نے ریمارکس دیے اتنا بتا دیں کیاپارٹی ہیڈ ہدایات دے سکتے ہیں یا نہیں ؟اس پر بات کریں،عرفان قادر صاحب آپ کے دلائل کو منصور اعوان نے اپنایا ،ہم نے سوچا ہے کہ فل کورٹ اس وقت بنایا جاتا ہے جب معاملہ پیچیدہ ہو،ہماراا س معاملے پر فیصلہ آچکا ہے، یہ اتنا بڑا معاملہ نہیں جس کو لمبا کیا جائے اسکو چھوٹا کیا جاسکتا ہے۔
ہم نے وفاقی حکومت کے کیس میں ازخود نوٹس لیا، اس میں ہماری نظر میں ڈپٹی اسپیکر نے آئین کی خلاف ورزی کی،اس کیس میں دن اور شام کو سماعت کرکے چار دن میں فیصلہ سنایا۔ وکیل ڈپٹی اسپیکرعرفان قادر نے کہا چودھری شجاعت ملک کے بہترین سیاستدان ہیں، چودھری شجاعت اپنا موقف عدالت کے سامنے پیش کرنا چاہتے ہیں۔
اس میں خدارا جلدی نہ کریں،آپ یہ سمجھتے ہیں کہ سیاستدان ایک پلیٹ فارم پر اکٹھے نہیں ہوسکتے،آپ بھی ایک پلیٹ فارم پر اکٹھے ہوں تو بہتر ہوگا،ڈپٹی اسپیکر کے وکیل عرفان قادر نے دلائل مکمل کرلئے۔
پیپلز پارٹی کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے اپنے دلائل میں کہا معاملہ چند دنوں میں حل ہوسکتا ہے،میں رات کو ہی کراچی سے آیا ہوں، تیاری کے لئے وقت دیں،اس کیس کو روٹین کے مطابق رکھ لیں۔