ویب ڈیسک: پاکستان سمیت دنیا بھر میں کورونا کی تباہی جاری ہے، کورونا لاک ڈاؤن سے معیشت کو بھی بھاری نقصان ہوا ہے، کوئی بھی ایسا شعبہ نہیں جو اس وائرس سے متاثر نہ ہوا ہو، لیکن افسوس اب کوروناوائرس کے بعد ایک اور جراثیم کے پھیلنے کا خدشہ ہوگیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکہ اور بنگلہ دیش کے سائنسدانوں نے ایک تحقیق کی ہے جس سے معلوم ہوا ہے کہ بنگلہ دیش میں 5 سال سے کم عمر بچوں میں ایسے جراثیم کا انکشاف ہوا ہے جن پر اینٹی بائیوٹکس کا اثر نہیں ہوگا۔ محققین کا کہنا ہے اگر ان جراثیم کو کنٹرول نہ کیا تو یہ سخت جان جراثیم پوری دنیا میں اپنے پنجے گاڑ سکتے ہیں۔
بنگلہ دیش کے دارالحکومت کے مختلف ہسپتالوں میں نمونیا کی وجہ سے ہزاروں بچوں کو ہسپتال داخل کرایا گیا لیکن ان میں 108 بچوں میں خطرناک جراثیم کی 5 اقسام واضح ہوئی ہیں جبکہ حیران کن بات یہ ہے کہ ان اقسام پرکسی بھی قسم کی اینٹی بائیوٹک کا کوئی اثر نہ ہوا اور 31 بچے دوران علاج اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ نکاسی آب کی بتر صورتحال، آلودہ پانی سمیت بغیر نسخے کے فروخت کی جانے والی ادویات اس مسئلے کی ذمہ دار ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ان جراثیموں پر قابو نہ پایا گیا تو آںے والے وقتوں میں یہ جراثیم پوری دنیا میں پھیل جائیں گے۔ ماہرین نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بنگلہ دیش کے کسی شہر یا ہسپتال کا مسئلہ نہیں بلکہ ایک عالمی مسئلہ ہے اور اگر اس پر فوری قابو نہ پایا گیا تو سنگین مسائل کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔