(علی رامے) پنجاب حکومت کا لاہور سےسوتیلی ماں کا سلوک، 5 کھرب لاگت کےمفاد عامہ سے متعلق اہم منصوبے فائلوں میں دفن، پیش رفت فزیبلٹی، تخمینہ تک محدود، نظر اندازکیے گئے پراجیکٹس میں پارکنگ پلازہ، نشتر سپورٹس کمپلیکس ڈرینج، کیٹل مارکیٹ، نئے ہسپتالوں کی تعمیراور نئے کالجز، یونیورسٹیوں کا قیام شامل ہے۔
پنجاب میں نجی سرمایہ کاروں کی مدد سےعوامی فلاح کے منصوبوں کی تکمیل حکومت کے لیے دن بدن مشکل ہوتی جارہی ہے، لاہور سمیت صوبہ بھر میں پانچ کھرب سے زائد مالیت کے منصوبے صرف سرکاری افسران کی میز اور فائلوں تک ہی محدود ہیں، نشتر پارک اسپورٹس کمپلیکس میں چار ارب روپے مالیت سے بننے والا پارکنگ پلازہ اور شہر سمیت پنجاب بھر میں نئے کالجز اور یونیورسٹیز کے منصوبے بھی پائپ لائن میں ہیں۔
ذرائع کے مطابق شہر میں چار ارب روپے مالیت سے کیٹل مارکیٹ کی تعمیر کا منصوبہ بھی کاغذی کارروائی تک محدود ہے، پنجاب میں ایک کھرب سے دس نئے جنرل ہسپتال کی تعمیر بھی کاغذوں میں ہے، جبکہ شہر میں واٹر میٹر کی تنصیب، صاف پانی کی فراہمی کے منصوبے فائلوں تک محدود ہیں، پنجاب میں تاحال صرف 28 ارب روپےمالیت کے میگا منصوبے آپریشنل ہیں۔
واضح رہے کہ پنجاب میں تحریک انصاف کی حکومت نے نئے مالی سال میں 337 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ پیش کیا جس میں ایک سو بتیس ارب روپے براہ راست غیر ملکی ڈونر ایجنسیز سے قرض اور امداد کی مد میں مختلف منصوبوں کی تکمیل کے لیے حاصل کیے جائیں گے۔بجٹ میں ترقیاتی پروگرام میں 97 ارب 66 کروڑ روپے سوشل سیکٹر 77 ارب 86 کروڑ روپے انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ 17 ارب 35 کروڑ پروڈکشن سیکٹر 45 ارب 38 کروڑ روپے سروسز سیکٹر 51 ارب 24 کروڑ روپے دیگر شعبہ جات 47 ارب 50 کروڑ روپے سپیشل پروگرام اور 25 ارب روپے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کی مد میں رکھے گئے ہیں۔