سٹی42: بھارت میں ہندوتوا کی پرچارک بھارتیہ جنتا پارٹی کی مرکزی اور ریاستی حکومتوں نے 2024 کا الیکشن جیتنے کے لئے بھارت کو فرقہ ورانہ فسادات کے جہنم میں دیکھیل دیا۔ سال 2024 میں فرقہ ورانہ فسادات کے 59 واقعات رپورٹ ہوئے فو گزشتہ سال کے مقابلہ مین دو گنا کے نزدیک ہیں۔
’سنٹر فار دی اسٹڈی آف سوسائٹی اینڈ سیکولرزم‘ (سی ایس ایس ایس) کی ایک رپورٹ سامنے آئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ ہندوستان میں سال 2024 کے دوران 59 فرقہ وارانہ فسادات ہوئے۔ یہ نمبر 2023 کے مقابلے میں بہت زیادہ ہیں، کیونکہ اُس سال 32 فسادات درج کیے گئے تھے۔ اس طرح دیکھا جائے تو فرقہ وارانہ فساد کے واقعات 2023 کے مقابلے 2024 میں 84 فیصد بڑھے ہیں۔ غور کرنے والی بات یہ ہے کہ 59 میں سے فرقہ وارانہ فسادات کے 49 معاملے ان ریاستوں میں پیش آئے جہاں بی جے پی یا اس کی اتحادی حکومت ہے۔
سی ایس ایس ایس کی رپورٹ کے مطابق 2024 میں جو 59 فسادات سامنے آئے، ان میں 13 ہلاکتیں ہوئیں۔ مرنے والوں میں میں 10 مسلم کمیونٹی سے اور 3 کمیونٹی سے تعلق رکھتے ہیں۔ رپورٹ سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ ہندوستان کا مغربی خطہ، خصوصاً مہاراشٹر ان فسادات کا مرکز رہا جہاں 59 میں سے 12 فسادات ہوئے۔اس ریاست میں بھارتیہ جنتا پارٹی سخت فرقہ ورانہ تشدد کے باوجود لوک سبھا کے الیکشن ہار گئی تھی، ریاست کے اقتدار پر قبضہ برقرار رکھنے کے لئے بھارتیہ جنتا پارٹی نے لوک سبھا الیکشن کے بعد مزید فرقہ واریت کے الاؤ بھڑکائے۔ فرقہ ورانہ تشدد کے واقعات کے بعد عام ہندو ووٹر ہندوتوا کی طرف زیادہ آسانی سے متوجہ ہوتے ہیں اور بھارتیہ جنتا پارٹی کی مرکزی حکومت کی بری کارکردگی خصوصاً اقتصادی ترقی اور غربت کے خٓتمہ میں ناکامیوں کو وقتی طور پر بھول جاتے ہیں۔
بھارتیہ جنتا پارٹی جب سے وجود میں آئی ہے وہ فرقہ ورانہ تشدد کو ہی اپنی مقبولیت بڑھانے اور سادہ لوح ہندو ووٹرز کے ووٹ اینٹھنے کے لئے ہتھیار کے طور پر استعمال کرتی ہے، بھارتیہ جنتا پارٹی کی اس سٹریٹیجی کی قیمت مذہبی اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں کو ادا کرنا پڑتی ہے۔
سال 2024 کے دوران بیشتر فرقہ وارانہ فسادات مذہبی تہواروں یا جلوسوں کے دوران پیش آئے۔ جنوری 2024 میں جب ایودھیا میں رام مندر کے اندر پران پرتشتھان کی تقریب منعقد ہوئی تو اس کے آس پاس 4 فرقہ وارانہ فسادات پیش آئے۔ علاوہ ازیں 7 فسادات سرسوتی پوجا مورتی وسرجن کے دوران، 4 گنیش تہواروں کے دوران اور 2 عیدالاضحیٰ کے دوران رونما ہوئے۔ یہ اعداد و شمار فرقہ وارانہ کشیدگی اور مذہبی تقریبات کے وقت پیدا ہونے والے حالات کو نمایاں کرتے ہیں۔
ڈاکیومینٹائز کئے جانے والے فرقہ وارانہ فسادات کے علاوہ 2024 میں ہجومی تشدد یعنی ماب لنچنگ کے 13 واقعات بھی سامنے آئے۔ ان ماب لنچنگ کے واقعات میں 11 افراد جاں بحق ہوئے۔ مجمع کے تشدد سے مرنے والوں میں صرف ایک ہندو، ایک عیسائی تھا اور 9 مسلم شامل ہیں۔ اگرچہ یہ 2023 میں درج کیے گئے موب لنچنگ کے 21 واقعات سے کم ہیں، لیکن اس طرح کے حملوں کا مسلسل ہونا ایک سنگین تشویش کا باعث ہے۔ بھارت مین بہت سے لوگ موب لنچنگ کے واقعات میں بھارتیہ جنتا پارٹی اور اس کے ساتھ جڑے دوسرے ہندوتوا پرست انتہا پسند گروہوں کا ہاتھ بتاتے ہیں۔
سی ایس ایس ایس کی یہ رپورٹ 2024 میں فرقہ وارانہ فسادات اور ہجومی تشدد دونوں کا ایک جامع تجزیہ فراہم کرتی ہے، جو ملک میں فرقہ وارانہ تشدد کے واضح مظہر ہے۔
سی ایس ایس ایس نے اپنی یہ رپورٹ ممتاز اخبارات مین شائو ہو چکی فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات کی رپورٹس کو سامنے رکھ کر تیار کی ہے۔ ان اخبارات میں ’ٹائمز آف انڈیا‘، ’دی ہندو‘، ’دی انڈین ایکسپریس‘، صحافت (اردو) اور انقلاب (اردو) کے ممبئی ایڈیشن شامل ہیں۔ سی ایس ایس ایس کے اعداد و شمار کے مطابق 2023 کے مقابلے میں 2024 میں ان 5 اخبارات میں رپورٹ ہونے والے فرقہ وارانہ فسادات کو دیکھنے سے پتہ چلتا ہے کہ ایسے واقعات میں 84 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ 2024 میں پیش آئے 59 فرقہ وارانہ فسادات میں سے مہاراشٹر میں سب سے زیادہ 12 واقعات پیش آئے جبکہ اتر پردیش اور بہار میں 7-7 واقعات رونما ہوئے۔