سٹی42: اسرائیل نے غزہ جنگ بندی معاہدے کے تحت ہفتہ کےروز چار نوجوان خاتون سپاہیوں کی رہائی کے عوض مزید 200 فلسطینی سکیورٹی قیدی رہا کردیے۔
فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ جنگ بندی معاہدے کے تحت آج حماس کو باقی ماندہ سویلین خواتین کو رہا کرنا تھا جن میں دو بچوں اور شوہر کے ساتھ اغوا کی گئی خاتون شیری بیباس اور دوسری سویلین خاتون اربیل یہود شامل تھیں۔ حماس نے نامعلوم وجوہات کی بنا پر ان سویلین خواتین کو رہا نہیں کیا بلکہ اس کی بجائے چار نوجوان خاتون سپاہیوں کو رہا کر دیا۔ سویلین یرغمالیوں کی رہائی نہ ہونے پر احتجاج کرتے ہوئے اسرائیل نے آج شام شمالی غزہ کو پناہ گزینوں کی واپسی کا راستہ کھولنے سے انکار کر دیا تاہم فوجی خواتین کے دلے طے شدہ فارمولا کے مطابق دو سو سکیورٹی قیدی رہا کر دیئے۔
طے شدہ معاہدہ کے مطابق چار خاتون فوجیوں کی رہائی کے عوض جن سکیورٹی قیدیوں کو رہا کیا جانا تھا، سویلین یرغمالی خواتین کی واپسی نہ ہونے پر الگ سے احتجاج کرتے ہوئے اسرائیل نے دو سو فلسطینی قیدیوں کی رہائی نہین روکی۔ ان میں سے 114 سکیورٹی قیدی مقبوضہ مغربی کنارے پہنچے۔ عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ 70 قیدی مصر اور 16 قیدی غزہ کے علاقے خان یونس پہنچ گئے۔
اسرائیلی قید سے رہا ہونے والوں میں رائد السعدی بھی شامل ہے جسے سنگین جرائم میں ملوث قرار دیا جاتا ہے۔ وہ 36 سال سے اسرائیلی قید میں تھے۔
رائد السعدی کون ہیں؟
رائد السعدی 3 جنوری 1963 کو جنین کے قصبے السِیلہ الحارثیہ میں پیدا ہوئے۔ رائد السعدی بچپن سے ہی اسرائیلی قبضے کے خلاف مزاحمت کیلئے مشہور تھے اور انہیں 17 سال کی عمر میں 6 ماہ تک گرفتار کیا گیا تھا۔ انہوں نے اپنے قصبے میں بجلی کے کھمبوں پر فلسطینی پرچم لہرایا تھا۔
وہ اگست 1989 سے گرفتار ہیں اور اسرائیلی عدالتوں نے انہیں اسلامک جہاد کی القدس بریگیڈز سے تعلق رکھنے اور فوجی کارروائی کے نام پر قتل و غارت میں ملوث ہونے کے الزام میں دو بار عمر قید کے ساتھ ساتھ مزید 20 سال قید کی سزا سنائی تھی۔
جیل میں 35 سال مکمل ہونے پر رائد السعدی نے گھر ایک خط بھیجا تھا جس میں کہا تھاکہ مجھے اپنے والد کی یاد آتی ہے۔
رائد نے لکھاکہ مجھے اپنی ماں کی مٹی یاد آتی ہے، ان کی قبر پر کھڑے ہوکر گھر کی دہلیز پر بیٹھ کر گزاری گئی زندگی کے لیے معافی مانگنا چاہتا ہوں۔