سٹی42: اسرائیل فلسطینیوں کو اس وقت تک شمالی غزہ واپس نہیں آنے دے گا جب تک حماس یرغمال خاتون شہری اربیل یہود کی رہائی کا بندوبست نہیں کرتی۔
اربیل یہود اور دو بچوں کی والدہ شیری بی باس کو ان کے بچوں کے ساتھ آج ہفتے کے روز رہا کیا جانا تھا، یہ بات دوحہ میں ہونے والے جنگ بندی معاہدہ میں طے ہوئی تھی کہ حماس پہلے سولیلین خواتین کو رہا کرے گی۔ جنگ بندی کے روز فزشتہ اتورار کو تین سویلین خواتین کی رہائی کے بعد آج ہفتہ کے روز دو باقی سویلین خواتین اربیل یہود اور شیری بیباس کو رہا کیا جانا تھا لیکن حماس نے معاہدہ کی وائلیشن کی اور ان دونوں خواتین کو رہا نہییں کیا۔
ان دو سویلین خواتین کی آج رہائی نہ ہونے پر اسرائیل میں سخت تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے، پہلے اسرائیلی فوج نے بیان دیا کہ ان دو سویلین خواتین کو رہا نہ کر کے حماس نے جنگ بندی معاہدہ کی سنگین خلاف ورزی کی ہے، اس کے بعد وزیراعظم کے دفتر سے اعلان کیا گیا کہ جب تک ان دو خواتین کو رہا نہیں کیا جائے گا اسرائیل کی فوج فلسطینیوں کو شمالی غزہ مین واپس نہیں آنے دے گی۔
IDF کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہیگاری نے کہا کہ حماس نے خواتین فوجیوں سے پہلے تمام سویلین خواتین کو رہا کنہ کر کےیرغمالی جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی۔ ایک ٹیلی ویژن بیان میں ڈینئیل ہیگاری نے کہا "حماس نے پہلے سویلین خواتین کو آزاد کرنے کے معاہدے میں اپنی ذمہ داری کی پاسداری نہیں کی"۔
ہگاری نے کہا کہ اسرائیل اس بات کو یقینی بنائے گا کہ شہری یرغمالی اربیل یہود، جسے اسرائیل زندہ مانتا ہے، شیری بیباس اور اس کے دو چھوٹے بچوں ایریل اور بیبی کفیر کے ساتھ جلد رہا کر دے۔
دوسری سویلین خاتون بیباس کے خاندان کے بارے میں، ڈینئیل ہیگاری نے کہا کہ "ان کی قسمت کے بارے میں شدید خدشات ہیں۔"اسرائیل جلد ہی بیباس کے خاندان کے بارے میں مزید معلومات کی توقع رکھتا ہے۔
فوج کے سینئیر ترجمان نے کہا کہ فوج اگم برجر، 7 اکتوبر 2023 کو اغوا کی گئی سرحد کی نگرانی پر مامور خاتون سپاہی اور دیگر تمام یرغمالیوں کی واپسی کے لیے پرعزم ہے۔
اسرائیل کا شمالی غزہ میں فلسطییوں کی واپسی روکنے کا اعلان
یروشلم میں وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر نے ہفتہ کے روز اعلان کیا ہے کہ اسرائیل فلسطینیوں کو اس وقت تک شمالی غزہ کی پٹی میں واپس جانے کی اجازت نہیں دے گا جب تک کہ حماس یرغمال خاتون شہری اربیل یہود کی رہائی کا انتظام نہیں کرتی۔
پرائم منسٹر آفس نے بتایا کہ "اسرائیل نے آج حماس دہشت گرد گروپ سے چار خواتین یرغمال فوجیوں کو حاصل کیا ہے، اور ڈیل کے مطابق اس کے بدلے میں سیکورٹی قیدیوں کو رہا کرے گا"۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ "معاہدے کے مطابق، اسرائیل غزہ کی پٹی کے شمال میں غزہ کے شہریوں کو گزرنے کی اجازت نہیں دے گا، جب تک کہ حماس کی یرغمالی شہری اربیل یہود کی رہائی کا انتظام نہیں کیا جاتا، اس سویلین خاتون کو آج رہا کیا جانا تھا۔" خیال کیا جاتا ہے کہ یہود فلسطینی اسلامک جہاد دہشت گرد گروپ کے زیر قبضہ ہے۔
اس اعلان کا مطلب یہ بھی ہے کہ IDF نیٹزارم کوریڈور کے حصے سے دستبردار نہیں ہوگا۔
معاہدے کے تحت، اسرائیل کو آج جنگ بندی کے ساتویں دن راہداری کے شمالی نصف حصے سے پیچھے ہٹنا تھا، تاکہ فلسطینیوں کو ساحلی سڑک کے ذریعے شمالی غزہ واپس جانے کی اجازت دی جا سکے۔
اسرائیل کے مطابق حماس نے تمام زندہ سویلین خواتین یرغمالیوں کے سامنے خواتین یرغمال فوجیوں کو رہا کر کے معاہدے کی خلاف ورزی کی۔
اسرائیل کے وزیر اعظم کے دفتر نے غزہ میں حماس کے ہاتھوں چار یرغمال خواتین فوجیوں — لیری الباگ، کرینہ ایریف، ڈینییلا گلبوا اور ناما لیوی کو رہا کیے جانے کے فوراً بعد اپنے تعزیری فیصلے کا اعلان کیا۔
مبینہ طور پر یہ فیصلہ وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی طرف سے کل رات ہونے والی سیکیورٹی مشاورت کے دوران لیا گیا، حماس کی جانب سے جمعہ کے روز چار خواتین فوجیوں کے نام جاری کیے جانے کے فوراً بعد وزیراعظم نیتن یاہو نے یہ فیصلہ کر لیا تھا کہ دو سویلین خواتین کی واپسی سے پہلے شمالی غزہ کو فلسیطینیوں کے لئے نہیں کھولا جائے گا۔ تاہم اس فیصلہ کا اعلان چاروں یرغمالی خواتین کی بخیریت اسرائیل واپسی کے بعد کیا گیا ہے۔ غالباً اس کا مقصد آج رہا ہونے والی چاروں خواتین کے تحفظ کو یقینی بنانا تھا۔