سٹی 42 :پنجاب کے گورنر سردار سلیم حیدر نے کہا ہے کہ پیکا ایکٹ کی منظوری سے پہلے تمام صحافتی تنظیموں سے مشاورت کی جاتی، حکومت صحافتی تنظیموں کے ساتھ مل کربل لاتی تو زیادہ اچھا ہوتا۔
سردار سلیم حیدر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیپلزپارٹی تمام جماعتوں سے زیادہ مذاکرات کی حامی ہے، ملک کی بہتری کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز اور جماعتوں کے ساتھ مذاکرات کی حامی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایساچارٹرسائن کیا جائےکہ ہم الیکشن اپنالڑیں اپنی سیاست کریں ۔
انہوں نے کہا کہ جہاں ملک کو آگے لے جانا ہے وہاں سب کو سرجوڑکربیٹھ جانا چاہیے، مسلم لیگ ن کو سوچناچاہیے کہ 18ماہ پہلے پیپلزپارٹی ملی تو میاں صاحب وزیراعظم بنے ۔ انہوں نے کہا کہ اس دوران بھی پیپلزپارٹی کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا گیا، پیپلزپارٹی ورکرز اس حق میں نہیں تھے کہ انکا ساتھ دیا جاتا، پیلپلزپارٹی نے حالات دیکھتے ہوئے ذمہ داری سے ن لیگ کا ساتھ دیا ۔
گورنرپنجاب نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی آخری حد تک کوشش ہے کہ یہ سسٹم چلے، شاید مسلم لیگ ن کو ہوش آجائے کہ اتحادیوں کو ساتھ لے کر چلنا چاہیے، 2008 کے دور حکومت میں صدر آصف علی زرداری تمام اتحادیوں کو لے کرچلے، پہلی دفعہ ایسا ہواکہ حکومت نے 5 سال مدت پوری کی ، ن لیگ کوئی ایسا بندہ نہیں جو اتحادیوں کو ساتھ لےکرچلے ، آج کے دن تک تو ہم حکومت کے اتحادی ہیں آگے دیکھیں کیا ہوتا ہے ۔
سردار سلیم حیدر نے کہا کہ پیکا ایکٹ تو ہونا چاہیے سوشل میڈیا کے حالات ایسے ہیں کہ کوئی پوچھنے والا نہیں ، پیکا ایکٹ کی منظوری سے پہلے تمام صحافتی تنظیموں سے مشاورت کی جاتی، حکومت صحافتی تنظیموں کے ساتھ مل کربل لاتی تو زیادہ اچھا ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ قانون ایسا بنے جو سب کو قبول ہو، یہ حکومت کی نالائقی ہے کہ پہلے مشورہ کرتے پھرقانون بناتے۔