قانون کے مطابق پی ٹی آئی کو بلے کا انتخابی نشان نہیں دیا جا سکتا، سپریم کورٹ کا تحریری فیصلہ جاری

25 Jan, 2024 | 06:06 PM

ویب ڈیسک:  سپریم کورٹ کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ’بلے‘ کے نشان سے متعلق کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا گیا۔

انتخابی نشان سے متعلق کیس کا تحریری فیصلہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے تحریر کیا، 38 صفحات پر مشتمل اس فیصلے میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن کی اپیل منظور اور پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جاتا ہے، پی ٹی آئی نے انٹرا پارٹی انتخابات میں اپنے ہی ممبران کو لاعلم رکھا۔ قانون کے مطابق پی ٹی آئی کو بلے کا انتخابی نشان نہیں دیا جا سکتا، الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو متعدد شوکاز نوٹس جاری کیے لیکن اس کے باوجود پی ٹی آئی نے انٹرا پارٹی الیکشن نہیں کروائے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ الیکشن ایکٹ کے مطابق الیکشن کمیشن جماعت سے انتخابی نشان واپس لے سکتا ہے، انٹرا پارٹی انتخابات نہ کروانے پر انتخابی نشان واپس لیا جا سکتا ہے۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے 13 جنوری کو تحریک انصاف کے انتخابی نشان سے متعلق پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا تھا، اس کیس کی سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی تھی جس مین جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی بینچ میں شامل تھیں۔

ججز نے متفقہ فیصلے میں کہا تھا کہ پشاور ہائی کورٹ میں درخواست ناقابل سماعت تھی، ایک وقت میں دو ہائی کورٹس میں کیس نہیں چل سکتا، پی ٹی آئی نے شفاف انٹرا پارٹی انتخابات کے شواہد پیش نہیں کیے۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ ملک جمہوریت نے دیا، الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے، سیاسی جماعتیں انٹرا پارٹی انتخابات کی پابند ہیں۔

مزیدخبریں