اخروٹ کھانے کے فوائد

25 Jan, 2024 | 04:57 PM

Imran Fayyaz

(ویب ڈیسک)خشک میوے میں شمار کیا جانے والا اخروٹ  طبی لحاظ سے  بہت مفید ہے۔اخروٹ میں موجود پروٹینز، وٹامنز، مرلز اور فیٹس جسم میں کولیسٹرول لیول کو کم رکھنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں جس سے دل کے دورے کا خطرہ بھی کم ہوجاتا ہے۔

عمر میں اضافے کے ساتھ صحت مند جسمانی افعال کو برقرار رکھنا ضرورت ہوتا ہے،اخروٹ میں ایسے وٹامنز، منرلز، فائبر، فیٹس اور نباتاتی مرکبات سے جسمانی افعال کو ٹھیک رکھنے میں مدد ملتی ہے۔

خون میں چکنائی کی سطح بہتر کرے
خون میں نقصان دہ ایل ڈی ایل کولیسٹرول اور ٹرائی گلیسرائیڈز کی سطح میں اضافے سے امراض قلب کا خطرہ بڑھتا ہے۔اخروٹ کھانا عادت بنانے سے کولیسٹرول کی سطح میں کمی آتی ہے۔

194 صحت مند افراد کو 8 ہفتوں تک روزانہ 43 گرام اخروٹ کا استعمال کرایا گیا تو مجموعی کولیسٹرول کی سطح میں 5 فیصد، ایل ڈی ایل کولیسٹرول کی سطح میں 5 فیصد اور ٹرائی گلیسرائیڈز کی سطح میں 5 فیصد کمی آئی۔

 اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھرپور
کسی اور گری کے مقابلے میں اخروٹ کھانے سے جسم میں اینٹی آکسائیڈنٹس سرگرمیاں سب سے زیادہ ہوتی ہے۔

وٹامن ای، میلاٹونین اور نباتاتی مرکبات پولی فینولز اس گری کو اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھرپور بناتے ہیں۔صحت مند بالغ افراد پر ہونے والی ایک تحقیق میں ثابت ہوا کہ اخروٹ سے بھرپور غذا کا استعمال کھانے کے بعد نقصان دہ کولیسٹرول ایل ڈی ایل سے بننے والے تکسیدی تناؤ سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔

یہ بہت مفید ہوتا ہے کیونکہ ایل ڈی ایل کولیسٹرول شریانوں میں جمع ہونے لگتا ہے اور ایتھیروسلی روسس (دل کی ایک بیماری) کا خطرہ بڑھتا ہے۔

اومیگا تھری فیٹی ایسڈز کے حصول کا بہترین ذریعہ
 اخروٹ میں اومیگا تھری کی مقدار سب سے زیادہ ہوتی ہے، ایک اونس یا 28 گرام اخروٹ کھانے سے ڈھائی گرام اومیگا تھری فیٹی ایسڈز جسم کا حصہ بنتے ہیں۔

اومیگا تھری کے حصول کے نباتاتی ذریعے کو ایلفا لائنولینک ایسڈ (اے ایل اے) کہا جاتا ہے اور مردوں کو روزانہ 1.6 اور خواتین کو 1.1 گرام اے ایل اے جزوبدن بنانے کا مشورہ کیا جاتا ہے۔دن میں کچھ مقدار میں اخروٹ کھانے سے یہ ضرورت پوری کی جاسکتی ہے۔

ورم میں کمی
ورم متعدد امراض بشمول امراض قلب، ذیابیطس ٹائپ 2، الزائمر امراض اور کینسر کی وجہ بنتا ہے اور اس سے تکسیدی تناؤ بھی بڑھتا ہے۔

اخروٹ میں موجود پولی فینولز اس تکسیدی تناؤ اور ورم سے لڑنے میں مدد کرتے ہیں۔ پولی فینولز کا ایک ذیلی گروپ ellagitannins اس حوالے سے اہم کردار ادا کرتا ہے۔

معدے میں موجود فائدہ مند بیکٹریا ellagitannins کو یورولیتھینز نامی مرکبات میں تبدیل کردیتا ہے جسے ورم سے تحفظ فراہم کرنے سے منسلک کیا جاتا ہے۔

اے ایل اے اومیگا تھری فیٹی ایسڈز، میگنیشم اور امینو ایسڈ بھی ورم میں کمی لانے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔

نظام ہاضمہ صحت مند بنائے
تحقیقی رپورٹس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اگر معدے میں صحت بہتر بنانے والے بیکٹریا اور دیگر جرثوموں کی تعداد زیادہ ہو تو نظام ہاضمہ اور مجموعی صحت بہتر ہوتی ہے۔

اس کے مقابلے میں نصان دہ بیکٹریا اور جرثوموں کی زیادہ تعداد ورم اور معدے کے امراض کا باعث بنتی ہے، موٹاپے، امراض قلب اور کینسر کا خطرہ بڑھتا ہے۔

لوگوں کا غذائی انتخاب ان جرثوموں کے اجتماع پر اثرانداز ہوتا ہے، اخروٹ کھانے کی عادت صحت مند بیکٹریا کی تعداد بڑھانے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔

194 صحت مند افراد پر ہونے والی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا تھا کہ روزانہ ڈیڑھ اونس یا 42 گرام اخروٹ 8 ہفتے کھانے سے صحت کے لیے فائدہ مند بیکٹریا کی تعداد بڑھ جاتی ہے۔

جسمانی وزن کنٹرول کرنے میں مددگار
اخروٹ میں کیلوریز کی مقدار زیادہ ہوتی ہے مگر تحقیقی رپورٹس میں عندیہ ملا ہے کہ اس گری کو کھانے سے بے وقت کھانے کی عادت کو کنٹرول کرنے میں مدد ملتی ہے۔

ایک تحقیق میں 48 گرام اخروٹ پر مشتمل ایک مشروب کو 5 دن تک روزانہ استعمال کرایا گیا تو رضاکاروں کی کھانے کی خواہش اور بھوک کم ہوگئی۔

تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ اس مشروب کے استعمال سے دماغ کا وہ حصہ متحرک ہوگیا جو جسمانی وزن بڑھانے والی غذاؤں کی خواہش کے خلاف مزاحمت کرتا ہے۔

ویسے تو اس حوالے سے زیادہ بڑی تحقیق کی ضرورت ہے مگر کچھ مقدار میں اس گری کو کھانے میں نقصان نہیں۔

بلڈ پریشر کی سطح میں کمی
ہائی بلڈ پریشر امراض قلب اور فالج کا خطرہ بڑھانے والے بڑے عناصر میں سے ایک ہے۔

کچھ تحقیقی رپورٹس سے عندیہ ملا ہے کہ اخروٹ کھانے سے بلڈ پریشر کی سطح میں کمی لانے میں مدد ملتی ہے۔

ایک تحقیق میں امراض قلب کے خطرے سے دوچار ساڑھے 7 ہزار افراد کو شام کیا گیا تھا جن کو پھلوں، سبزیوں، مچھلی اور زیتون کے تیل پر مشتمل غذا کے ساتھ روزانہ مختلف گریوں (28) کا استعمال کرایا گیا جن میں 14 گرام اخروٹ شامل تھے۔

محققین نے دریافت کیا کہ دل کی صحت کے لیے مفید غذا کے ساتھ گریوں کے استعمال سے ہائی بلڈ پریشر کی سطح میں معمولی بہتری آجاتی ہے، مگر یہ معمولی کمی بھی امراض قلب سے موت کا خطرہ کم کرتی ہے۔

مزیدخبریں