(ویب ڈیسک ) پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما فواد چودھری کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا گیا ہے، پولیس کی جانب سے8روز کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی تھی۔
تفصیلات کے مطابق فواد چودھری کو اسلام آباد ایف ایٹ کچہری میں پیش کیا گیا ، ڈیوٹی مجسٹریٹ نے فواد چودھری کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کیا اور اب فیصلہ سنا دیا گیا ہے ، اس سے قبل پی ٹی آئی رہنما کو پمز میں مکمل چیک اپ کیا گیا ۔
عدالت کی جانب سے کہا گیا ہےکہ فواد چودھر ی کو 27 جنوری کو دوبارہ عدالت میں پیش کیا جائے ،ڈیوٹی مجسٹریٹ محمد نوید نے محفوظ فیصلہ سنایا ، عدالت میں سماعت کے دوران وکیل الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ فواد چودھری کی تقریر کا مقصد سب کو اکسانا تھا، فواد چودھر ی نے کہا الیکشن کمیشن والوں کے گھروں تک پہنچیں گے، تقریر کامقصد الیکشن کمیشن کے خلاف نفرت کو فروغ دینا تھا، فواد چودھری کے خلاف کافی الیکٹرونک مواد موجود ہے، تھے، فواد چودھری نے جو تقریرمیں کہا وہ انہوں نے مانا بھی ہے، کیا فواد چودھری سے متعلق فیصلہ کرنا درست نہیں ، فواد چودھری کے تقریر کے پیچھے جو لوگ ہیں ان کا پتا کرنا ہے،فواد چودھری کی تقریر کے پیچھے مہم چل رہی ہےفواد چودھری کے بیان پر پولیس کو ابھی تفتیش کرنی ہے اس لیے جسمانی ریمانڈ دیا جائے ۔
دوسری جانب سماعت کے دوران فواد چودھری کاکہنا تھا کہ مقدمے میں بغاوت کی دفعہ بھی لگا دی گئی ہے، آزادی کیلئے جدوجہد کرنے والوں کے خلاف بھی ایسی ہی باتی ہوتی تھیں، میرے خلاف تو مقدمہ بنتا ہی نہیں ہے، ایسے تو جمہوریت ختم ہو جائے گی،کوئی تنقید نہیں کر پائے گا، اگر الیکشن کمیشن پر تنقید نہیں کر سکتے تو مطلب کسی پر بھی تنقید نہیں کر سکتے ، مدعی وکیل کا مطلب ہے کہ تنقید کرنا بغاوت ہے ، میں تقریر کر ہی نہیں رہا تھا ، میں میڈیا ٹاک کر رہا تھا، میری باتیں غلط کوٹ کی گئی ہیں ، تحریک انصاف کا ترجمان ہوں ، جو میں بات کروں وہ میری پارٹی کی پالیسی ہوتی ہے، الیکشن کمیشن نہ ملک کی اسٹیٹ ہے نہ حکومت ہے، میں نے کہا تھا نفرتیں نہ پھیلائیں کہ لوگ ذاتی سطح پر آ جائیں ، مجھے لاہو ر پولیس نے گرفتار کیا، میرا موبائل قبضے میں لیا ، فواد چودھر ی نے ریمانڈ کی استدعا مستردکرنے کی استدعا کر دی۔