ویب ڈیسک : لاہور ہائیکورٹ نے فوادچودھری کی بازیابی کی درخواست خارج کردی ،جسٹس طارق سلیم شیخ نے فوادچودھری کی بازیابی کی درخواست خارج کردی ، جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ یہ درخواست قابل سماعت تھی لیکن اب قابل سماعت نہیں ہے ،اب یہ حراست تو غیرقانونی نہیں ہے ۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں فوادچودھری کی گرفتاری کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی ،لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے درخواست پر سماعت کی،فوادچودھری کو عدالتی حکم کے باوجود پیش نہ کیا جا سکا،آئی جی اسلام آباد عدالتی حکم کے باوجود پیش نہ ہوئے ،آئی جی پنجاب عثمان انور عدالت میں پیش ہوئے،ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب بھی عدالت میں پیش ہوئے،وکلا کی بڑی تعداد کمرہ عدالت میں موجودتھی۔ وکیل فواد چودھری نے کہا کہ سروسز ہسپتال میں تھے جب عدالت نے احکامات دیئے،سوشل میڈیا اور میڈیا پر آپ کے احکامات نشر ہوتے رہے۔
آئی جی پولیس پنجاب عثمان انور نے کہا کہ رحیم یار خان میں تھا جہاں سگنل کاایشو تھا،مجھے عدالتی احکامات کا علم نہیں ہو سکا،موبائل فون کے سگنل آئے تو علم ہوا تو عدالت میں پیش ہو گیا،آئی جی پنجاب پولیس نے کہاکہ فوادچودھری لاہور یا پنجاب پولیس کی تحویل میں نہیں ہیں ،کبھی بھی عدالت کی توہین کا سوچ نہیں سکتا،آئی جی کاکہناتھا کہ میرے علم میں نہیں تھا وزیراعظم کی ڈیوٹی پر تھا،میرے ہوتے ہوئے کوئی غیرقانونی کام نہیں ہو سکتا،میں اس بات کی عدالت کو مکمل یقین دہانی کراتا ہوں ،مجھے جب اطلاع ملی تو فواد چودھری جا چکے تھے ،مجھے جلدی پتہ چل جاتا تو عدالتی حکم پر عملدرآمد کراتا۔
لاہور ہائیکورٹ نے استفسار کیا آپ کے پاس کیا ریکارڈ ہے؟جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہاکہ ایک کاپی مجھے اور ایک وکیل کو دے دیں، آئی جی پنجاب نے کہاکہ میرے پاس واٹس ایپ ریکارڈ ہے،جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہاکہ آپ کے پاس جو ریکارڈ آئے گا وہ آفیشل ہوگا،
جواد یعقوب نے کہاکہ فوادچودھری کو پیش کردیاگیاتوان کی درخواست غیر موثر ہو جاتی ہے،ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ درخواست میں پنجاب پولیس کو فریق نہیں بنایاگیا،سرکاری وکیل نے کہاکہ آج فوادچودھری کو کینٹ کچہری جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا،فوادچودھری کو سروسز ہسپتال میڈیکل کیلئے لے جایا گیا،عدالت چوتھی بار اس کیس کو سن رہی ہے ۔
لاہور ہائیکورٹ نے فوادچودھری کی بازیابی کی درخواست خارج کردی ،جسٹس طارق سلیم شیخ نے فوادچودھری کی بازیابی کی درخواست خارج کردی ،عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ یہ درخواست قابل سماعت تھی لیکن اب قابل سماعت نہیں ہے ،اب یہ حراست تو غیرقانونی نہیں ہے ۔