ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

سابق چیئرمین نیب نے براڈ شیٹ سکینڈل کا بھانڈا پھوڑ دیا

سابق چیئرمین نیب نے براڈ شیٹ سکینڈل کا بھانڈا پھوڑ دیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی 42:سابق چیئرمین نیب نے براڈ شیٹ سکینڈل کا بھانڈا پھوڑ دیا ۔

سابق چیئرمین نیب لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ سید امجد  نے برطانوی عدالت میں بیان  دیا جو اب عوام کے سامنے آچکا ہے،انہوں نے برطانوی عدالت میں بتایا کہ براڈشیٹ نے پاکستان سے لوٹا گیا پیسہ واپس لانے کے لیے کچھ نہیں کیا، سابق پراسیکیوٹر جنرل نیب فاروق آدم خان کا بیٹا براڈشیٹ کے پارٹنر کے لیے کام کر رہاتھا۔

لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ سید امجد کا کہنا تھا کہ براڈشیٹ کے ساتھ معاہدہ متعلقہ وزارتوں سے منظوری کے بغیر کیا گیا، براڈشیٹ نیب کی دی گئی معلومات کو ہی ہدف کے خلاف استعمال کرتا رہا،براڈشیٹ نیب کو کوئی مفید معلومات دے سکا نا پیسہ واپسی میں مدد کر سکا۔


لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ سید امجد نے اپریل 2000 میں امریکی ریاست کولوراڈو میں براڈشیٹ کے دفتر کا دورہ کیا تھا۔سابق چیئرمین نیب نے براڈشیٹ کے دفتر کے دورے کے بعد ان سے معاہدہ کیا تھا، دورے کے دوران پاکستانی وفد کو جعلی معلومات کی بنیاد پر پر یزینٹیشن دی گئی تھیں۔

یاد رہے پاکستانی سیاستدانوں میں ان دنوں براڈ شیٹ نامی ایک کمپنی اور اس کے سربراہ کاوے موسوی کی طرف سے سامنے آنے والے حالیہ بیانات کی بازگشت ہے۔ انھوں نے پاکستان میں احتساب کے قومی ادارے نیب پر ’دھوکہ دہی‘ کا الزام عائد کیا ہے۔کاوے موسوی نے یہ دعوٰی کیا ہے کہ انھوں نے سابق وزیرِاعظم نواز شریف کے خاندان سمیت کئی پاکستانی سیاستدانوں کے بیرونِ ممالک میں بنائے گئے لاکھوں ڈالرز مالیت کے بینک اکاؤنٹس اور اثاثہ جات کا سراغ لگا لیا تھا۔


اسی تناظر میں ان کے اس بیان نے پاکستان میں ایک تنازع کو جنم دیا جس میں انھوں نے الزام عائد کیا کہ ’شریف خاندان نے اپنے اثاثہ جات کے حوالے سے ان کی تحقیقات کو سامنے نہ لانے کے عوض انھیں 25 ملین ڈالر رشوت کی پیشکش کی تھی۔‘ شریف خاندان کی طرف سے ان الزامات کی تردید کی گئی ہے۔


واضح رہے کاوے موسوی کی طرف سے یہ بیانات اس وقت سامنے آئے جب حال ہی میں براڈ شیٹ ایل ایل سی نے پاکستانی حکومت کے خلاف برطانیہ میں ثالثی کا ایک مقدمہ جیتا ہے۔ اس کے بعد عدالتی حکم پر انھیں برطانیہ میں پاکستانی سفارتخانے کے بینک اکاؤنٹ سے لگ بھگ 29 ملین ڈالر کی رقم ادا کی گئی ہے۔

Azhar Thiraj

Senior Content Writer