ملک محمد اشرف : بیوروکریسی کی جانب سے عدالتی احکامات نظر انداز کرنے کا رجحان برقرار، لاہور ہائیکورٹ میں سرکاری افسران کے خلاف رواں ماہ توہین عدالت کی درخواستوں کی تعداد 60 سے تجاوز کرگئی۔
عدالتی احکامات نظر انداز ہونے پر لاہور ہائیکورٹ میں بیوروکریسی کے خلاف توہین عدالت کی درخواستوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے، عدالت عالیہ میں دائر ہونے والی توہین عدالت کی درخواستوں کے مطابق عدالتی احکامات نظر انداز کرنے میں چیف سیکرٹری پنجاب کا پہلا، پولیس کا دوسرا اور ڈی جی ایل ڈی اے کا تیسرا نمبر برقرار ہے، لاہور ہائیکورٹ میں روزانہ توہین عدالت کی دس سے زائد درخواستیں سماعت کیلئے مقرر ہونا معمول بن چکا ہے۔
عدالتی احکامات پر بروقت عمل درآمد نہ ہونے پر وکلاء اور سائلین پریشان ہیں اور انہوں نے ذمہ افسران کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے، صدر لاہور ہائیکورٹ بار کہتے ہیں کہ عدالتی احکامات نظر انداز کرنے والوں کو سزائیں دی جائیں تاکہ عدالتی احکامات نظر انداز ہونے کا رحجان کم ہو۔
یاد رہے لاہورسمیت پنجاب بھرمیں ججز کی سکیورٹی اور پروٹوکول کیلئے استعمال ہونے والی پولیس کی گاڑیاں ’’بوڑھی ‘‘ ہوگئیں، آئی جی پنجاب نے سکیورٹی اور پروٹوکول کیلئے 80 گاڑیوں کی خریداری کے لیے حکومت سے فنڈز مانگ لیے۔
ذرائع کے مطابق ججز کی سکیورٹی اورپروٹوکول کیلئے 80 گاڑیاں خریدنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس حوالے سے آئی جی پنجاب انعام غنی نے گاڑیوں کی خریداری کیلئے فنڈز فراہم کرنے کی سمری محکمہ خزانہ کوبھجوا دی ہے، ججز کی سکیورٹی اور پروٹوکول کیلئے سنگل کیبن گاڑیوں کی خریداری کیلئے 31 کروڑ سے زائد کے فنڈز مانگے گئے ہیں جبکہ 1 گاڑی کا تخمینہ لاگت 39 لاکھ روپے رکھا گیا۔
متعلقہ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ججز کیساتھ چلنے والی پولیس سکیورٹی کی گاڑیاں پرانی ہوچکی ہیں، جس کی وجہ سے اکثردوران ڈیوٹی سکیورٹی کیلئے گاڑیاں آپریشنزونگ اورتھانوں سے نکال کرلگانا پڑتی ہیں، جس سے تھانوں اورآپریشنل معاملات متاثر ہوتے ہیں، ججز کی سکیورٹی کیلئے خریدی گئی گاڑیاں پول میں صرف عدلیہ کی سکیورٹی کیلئےمختص کردی جائیں گی۔