(سٹی 42) الیکشن کمیشن نے بڑا فیصلہ سناتے ہوئے این اے 75 ڈسکہ میں دوبارہ پولنگ کا حکم دے دیا ہے۔
الیکشن کمیشن کے دفتر میں این اے 75 ڈسکہ میں مبینہ دھاندلی کے کیس میں سماعت ہوئی۔ مسلم لیگ ن کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے اپنے دلائل میں کہا کہ کچھ اضافی دستاویزات جمع کرانا چاہتے ہیں، کچھ بڑے ثبوت جمع کرانا چاہتے ہیں۔ جس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا آپ گذشتہ سماعت پر دلائل مکمل کرچکے۔سلمان اکرم راجہ نے کمیشن کو بتایا کہ کچھ اضافی چیزوں پر دلائل دینا چاہتا ہوں، الیکشن کمیشن کی پریس ریلیز تاریخی ڈاکیومنٹ ہے، یہ 23 پولنگ سٹیشنز کا نہیں پورے حلقہ کا معاملہ ہے۔
پی ٹی آئی کے وکیل علی ظفر نے کہا کہ تاخیر سے پہنچنے کو ٹمپرنگ سمجھنا مفروضہ ہے، الیکشن کمیشن ووٹنگ سے روکنے پر کارروائی کرسکتا ہے، انکوائری ٹرائل الیکشن کمیشن نہیں الیکشن ٹربیونل کا مینڈیٹ ہے۔ ممبر الیکشن کمیشن نثار درانی نے کہا کہ کیا پریذائیڈنگ افسران کا غائب ہونا قانون کی خلاف ورزی نہیں ؟ جس پر علی ظفر نے کہا میرے مطابق پریذائیڈنگ افسران کا غائب ہونا خلاف قانون نہیں تھا، ان پریذائیڈنگ افسران نے وضاحت دے دی ہے۔
اس موقع پر بات کرنے کی کوشش پر ممبر پنجاب الطاف ابراہیم قریشی نے پی ٹی آئی امیدوارعلی اسجد ملہی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا آپ نے جرسی اپنے گلے میں لٹکائی ہوئی ہے جو مناسب انداز نہیں، باہر جا کر جرسی اتاریں اور آکر بولیں۔ علی اسجد ملہی نے الیکشن کمیشن سے معذرت کر کے باہر جاکر جرسی اتاری۔