سٹی 42:چینی شہر ووہان میں دسمبر 2019 میں نمودار ہونے ولا مہلک وائرس ک کورونا نے چند ہی ہفتوں میں ہزاروں افراد کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ، چین میں اس وائرس سے 2465 افراد مارے جاچکے ہیں اور دنیا بھر میں 78 ہزار سے زیادہ افراد متاثر ہوئے ہیں۔سب سے متاثرہ شہر ووہان کے ملک کے دوسرے علاقوں سے زمینی اور فضائی رابطے منقطع ہیں۔اس کے مکین محصور ہو کررہ گئے ہیں جبکہ دنیا کے بہت ملکوں کی فضائی ٹرانسپورٹ کی کمپنیوں نے چین کے لیے اپنی پروازیں بھی بند کردی ہیں۔
یہ وائرس چین سے نکل کر 33 ممالک تک پہنچ چکا ہے،جہاں جہاں چین سے نکلنے والے لوگ پہنچ رہے ہیں وائرس بھی ان کے ساتھ جارہا ہے، ایران میں بھی وبائی شکل اختیار کررہا ہے اور اس سے ہلاکتوں کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے، پاکستان نے متاثرہ افراد کے آنے کے خطرے کے پیش نظر ایران کے ساتھ سرحد بند کردی ہے،ملحقہ اضلاع میں ایمرجنسی بھی نافذ کردی ہے۔اٹلی میں 10ساحلی شہروں کو بند کردیا گیا ہے،بحری جہاز کو سمندر میں روک دیا گیا ہے جس میں بڑی تعداد میں کورونا وائرس سے متاثرہ لوگ موجود ہیں،بھارت ،افغانستان میں بھی کرونا سے متاثرہ افراد ہونے کا خدشہ ہے۔جنوبی کوریا میں بھی سینکڑوں لوگ اس وائرس کا شکار ہوچکے ہیں۔اقوام متحدہ کے ادارہ صحت نے دنیا کو خبر دار کیا ہے اس وائرس سے بچاﺅ کے اقدامات نہ کیے گئے تو بھیانک نتائج سامنے آسکتے ہیں۔
کورونا وائرس کی وبا عالمی سیاحت پر اپنا اثر چھوڑ رہی ہے،اس سے چین کی معیشت کو بھی بڑا دھچکا لگا ہے ، ورلڈ ٹریول اینڈ ٹورازم کونسل کی رپورٹ کے مطابق سیاحت نے 2018 میں عالمی معیشت میں 8 8.8 ٹریلین ڈالر کا اضافہ کیا تھا۔ کچھ ماہرین اقتصادیات کہتے ہیں کہ اس وبا سے مالی بحران کے بعد عالمی معاشی نمو میں سب سے بڑی کمی آسکتی ہے۔ صرف ائر لائنز کو ہی اس سال 29 بلین ڈالر کی آمدنی کا نقصان ہونے کا خدشہ ہے۔
چین معیشت کے لحاظ سے بڑی عالمی طاقت ہے،اس کی معیشت کو بریک لگ گئی ہے، چین کے ساتھ ساتھ اس کے ہمسایہ ممالک بھی متاثر ہورہے ہیں، چین نے خطے میں ون بیلٹ ،ون روڈ منصوبے کا آغاز کررکھا ہے۔ کورونا وائرس کی وجہ سے چینی لوگ کسی ملک میں نہیں جا پارہے۔چینی لوگوں کی نقل و حمل رکنے سے ون بیلٹ ،ون روڈ اور پاکستان میں سی پیک کی رفتار میں کمی آچکی ہے،ہمسایہ ممالک کی سیاحت کو بھی نقصان پہنچ رہا ہے۔جنوب مشرقی ایشیاءکے ممالک نے چینی سیاحوں کو روک دیا ہے، اب ایئر لائنز ، ہوٹلوں اور ٹور آپریٹرز بھی معاشی بدحالی کا شکار ہوتے جارہے ہیں ،تیزی سے بیروزگاری پھیلنے کا خدشہ ہے۔، ویتنام ، تھائی لینڈ ، کمبوڈیا ، ملائشیا اور سنگاپور وہ ممالک ہیں جنہوں نے چینی سیاحت پر بہت زیادہ انحصار کیا ہے ،ان ممالک کی سیاحت سے متعلق آمدنی میں کم از کم تین بلین ڈالر نقصان ہونے کا خدشہ ہے۔
پاکستانی حکومت نے ابھی تک بھرپور کوشش کرکے مختصر مدت میں اِس وائرس کو پاکستان آنے سے روک رکھا ہے اور تاحال پاکستان میں کوئی کنفرم کیس نہیں ہے، لیکن لانگ ٹرم انویسٹمنٹ کی سخت ضرورت ہے کہ اِس ابھرتے ہوئے مسئلے جو ہر چند سال بعد امڈ پڑتا ہے، سے نمٹنے کے لیے ہم اپنے نظامِ صحت کو مضبوط کرنے کو ایک قومی ضرورت بنائیں اور اپنے لوگوں اور ملک کے لیے ہیلتھ سیکورٹی یقینی بنائیں۔معاون خصوصی برائے صحت کہتے ہیں کہ خدانخواستہ اگر کسی بندے میں یہ وائرس پایا گیا تو ہمارے پاس پلان موجود ہے،ساتھ ہی ساتھ یہ بھی کہا ہے کہ میں صحت کی سہولیات سے مطمئن نہیں ہوں۔