گھریلو ملازمین کے حوالے سے ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ

25 Feb, 2019 | 08:55 PM

Arslan Sheikh

( ملک اشرف ) لاہور ہائیکورٹ کا گھروں میں کام کرنے والے بچوں کے حوالے سے بڑا فیصلہ، 15 سال سے کم عمر بچوں کو گھروں میں کام پر نہ رکھنے کے قانون پر سختی سے عمل درآمد کا حکم دے دیا ہے اور بچوں کے تحفظ کے لئے خصوصی عدالتیں بنانے کی ہدایت بھی کردی۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس جواد حسن نے شہری صوبے خان کی درخواست پر تفصیلی فیصلہ سنایا، جس میں گھریلو ملازمین پر تشدد کے بارے میں قانون سازی نہ ہونے کی نشاندہی کی گئی۔ لاہور ہائیکورٹ نے 22 صفحات پر مشتمل فیصلے میں قرار دیا کہ گھریلو ملازمین بچوں کے تحفظ کیلئے تحفظ کمیٹیاں قائم کی جائیں اور 15 سال سے 18 سال تک کے بچوں سے صرف تین گھنٹے کام کروایا جائے۔

جسٹس جواد حسن نے یہ بھی حکم دیا کہ گھریلو ملازموں کے لیے سوشل سیکیورٹی ادارہ بنایا جائے اور مزدوروں کے عالمی دن یکم مئی پر گھریلو ملازموں کو چھٹی دی جائے۔ عدالتی فیصلہ میں تجویز دی گئی ہے کہ گھریلو ملازمین کے بارے میں سال میں ایک دن منایا جائے۔ ہائیکورٹ نے زور دیا کہ غیر سرکاری تنظیمیں گھریلو ملازمین کے حقوق کے تحفظ کیلئے اپنا کردارادا کریں اور میڈیا پر گھریلو ملازمین کے حقوق کے تحفظ کیلئے آگاہی مہم چلائی جائے۔

پنجاب حکومت کی جانب سے اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل رائے شاہد سلیم خاں نے موقف اختیار کیا کہ گھریلو ملازمین کے حقوق کیلئے پنجاب ڈومیسٹک ایکٹ 2019 بنایا گیا ہے۔

ہائیکورٹ نے درخواست گزار وکیل شیراز ذکاء کی مفاد عامہ کی درخواست دائر کرنے کی اس کارکردگی کو سراہا اور ایکٹ کے رولز بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے حکم دیا کہ سماجی شخصیات سے گھریلو ملازمین کے تحفظ کیلئے تجاویز لی جائیں۔

مزیدخبریں