راؤ دلشاد : آئندہ عام انتخابات کے حوالے سے ٹکٹوں کی تقسیم اور سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے معاملات پر مسلم لیگ ن کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا۔
قومی و صوبائی اسمبلیوں کے بیشتر حلقوں میں مضبوط لیگی امیدواروں کی موجودگی نے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا معاملہ کھٹائی میں ڈال دیا۔ استحکام پاکستان پارٹی، ایم کیو ایم اور مسلم لیگ ق کے مسلم لیگ ن کے ساتھ سیٹ ایڈجسمنٹ کھٹائی میں پڑنے کا خدشہ پڑھنے لگا۔ مسلم لیگ ن کی ممکنہ انتخابی اتحادی جماعتوں کی سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے معاملے ڈیمانڈ توقع کے برعکس ہونے لگی۔ مسلم لیگ ن کے لئے زیادہ نشستوں پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ بظاہر ناممکن لگنے لگی۔
ذرائع کے مطابق آئی پی پی نے ن لیگ سے پنجاب کی قومی اسمبلی کی 20 اور پنجاب اسمبلی کی 40 سے زائد نشستیں ڈیمانڈ کر رکھی ہے، جبکہ مسلم لیگ ن نے آئی پی پی کو ڈیمانڈ کا صرف 10 فیصد دینے پر آمادگی ظاہرکی ہے۔ مسلم لیگ ن نے آئی پی پی کو قومی اسمبلی کی 2 اور پنجاب اسمبلی کی صرف 5 نشستوں پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر آمادگی ظاہر کی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کو مسلم لیگ ق کے ساتھ معاملات طے کرنے میں سب سے زیادہ آسانی ہوئی، مسلم لیگ ق نے پہلے زیادہ ڈیمانڈ کی لیکن بعد میں مسلم لیگ ن کی آفر پر آمادگی ظاہر کر دی، مسلم لیگ ن کے ق لیگ کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے معاملات تقریبا 80 فیصد طے پا گئے۔ مسلم لیگ ن مسلم لیگ ق کو قومی اسمبلی کی 3 اور پنجاب اسمبلی کی 4 نشستوں پر سیٹ ایڈجسٹ کرنے کو تیار ہے، تاہم ق لیگ نے مسلم لیگ ن سے قومی اسمبلی کی مزید 2 اور پنجاب اسمبلی کی 5 نشستوں پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ ڈیمانڈ کر رکھی ہے۔ دوسری جانب ایم کیو ایم سے بھی مسلم لیگ ن کے انتخابی اتحاد کے حوالے سے معاملات آگے نہ بڑھ سکے۔ ایم کیو ایم کراچی سمیت سندھ میں اینٹی پیپلزپارٹی اتحاد قائم کرنے پر اتفاق رائے کے باوجود معاملات آگے نہ بڑھا سکی، انتخابی اتحاد نہ ہونے پر مسلم لیگ ن اور ایم کیو ایم کی سیٹ ایڈجسٹمنٹ خطرے میں پڑ گئی۔
ذرائع کے مطابق پنجاب میں الیکٹیبلز کی شمولیت نے بھی مسلم لیگ ن کی مشکلات میں اضافہ کر رکھا ہے، الیکٹیبلز والے حلقوں میں مقامی لیگی رہنماوں نے ٹکٹ نہ ملنے پر آزاد حیثیت میں انتخابی میدان میں اترنے کی دھمکی بھی دے رکھی ہے۔