ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پی ایس ایل 2021ء ایک بار پھر شو کیس ثابت ہوگی

پی ایس ایل 2021ء ایک بار پھر شو کیس ثابت ہوگی
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

نشتر پارک (حافظ شہباز علی) ایچ  بی ایل پاکستان سپر لیگ 2021ء پاکستان  کے بہترین ٹیلنٹ  کے لیے ایک بار پھر شوکیس ثابت ہو گی، ایچ بی ایل پی ایس ایل 2020ء میں حصہ لینے والے کھلاڑیوں کی کیٹیگریز کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔ 

پاکستان کے کپتان بابر اعظم 12 میچز میں 473 رنز بنا کر حال ہی میں ختم ہونے والی ایچ بی پی ایس ایل 2020ء کے بہترین کھلاڑی قرار پائے وہ کراچی کنگز میں اپنے ساتھیوں عماد وسیم اور محمد عامر کے ساتھ پلاٹینم کٹیگری میں ہیں، اسلام آباد یونائیٹڈ کے کپتان شاداب  خان پلاٹینم کٹیگری  میں ہی شامل ہیں جبکہ ان کے ساتھی فہیم اشرف ایچ بی ایل پی ایس ایل 2021ء کے لیے ڈائمنڈ کٹیگری میں چلے گئے ہیں۔

 پشاور زلمی کے تین کھلاڑی وہاب ریاض، کامران اکمل اور شعیب ملک کو پلاٹینم کٹیگری میں رکھا گیا ہے جبکہ فاسٹ بولر حسن علی ڈائمنڈ کٹیگری میں چلے گئے ہیں، ملتان سلطان کے کپتان شان مسعود ایچ بی ایل پی ایس ایل 2020ء اور نیشنل ٹی ٹونٹی کپ میں متاثر کن پرفارمنس کے بعد ڈائمنڈ کٹیگری میں آ گئے ہیں، شان مسعود کے ساتھی شاہد آفریدی  اور سہیل تنویر  پلاٹینم کٹیگری میں ہیں۔ 

کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے کپتان سرفراز احمد پلاٹینم کٹیگری میں ہیں جبکہ فاسٹ بولر محمد حسنین گولڈ سے ڈائمنڈ میں آگئے ہیں، وہ ایچ بی ایل پی ایس ایل 2020ء میں 15 وکٹوں کے ساتھ کوئٹہ  گلیڈی ایٹرز کے سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کرنے والے بولر رہے۔ 

فخر زمان پلاٹینم کٹیگری میں موجود ہیں وہ لاہور قلندرز کی جانب سے ایچ بی ایل پی ایس ایل 2020 میں 12 میچوں  میں 325 رنز بنا کردوسرے زیادہ سے زیادہ رنز بنانے والے بیٹسمین بنے تھے، ان کے ساتھی محمد حفیظ اور ایچ بی ایل پی ایس ایل 2020 کے سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولر شاہین شاہ آفریدی بھی اسی کٹیگری میں شامل  ہیں۔لاہور قلندرز کے فاسٹ بولر حارث روف کی کامیابیوں کا سفر جاری ہے وہ گولڈ سے ڈائمنڈ  کٹیگری میں شامل ہو گئے ہیں۔

انہوں نے سال 2020 میں 19.57 کی اوسط کے ساتھ سب سے زیادہ 57 وکٹیں حاصل کی ہیں، کٹیگری رینیو کے عمل اور پک آرڈر کو حتمی شکل دیئے جانے کے بعد اب ٹرانسفر اوربرقرار رکھنے کی راہ باضابطہ  طور پر کھل گئی ہے۔

 کٹیگری رینول کے پروس کے طور پر، تمام فرنچائزز کے نمائندگان کا ووٹ ہر کھلاڑی کے لیے ضروری تھا، ٹیموں کو اپنے کھلاڑیوں کے حق میں ووٹ دینے کی اجازت نہیں تھی مگر ووٹنگ سٹیج کے اختتام پر کھلاڑیوں سے متعلق نظر ثانی کی درخواست جمع کرانے کی اجازت تھی۔

Sughra Afzal

Content Writer