لاہور پولیس میں اندرونی سیاست، 1 ہزار سے زائد افسر و اہلکار تبدیل

25 Dec, 2020 | 10:39 AM

Sughra Afzal

کوئنز روڈ (عرفان ملک) لاہور پولیس کی آپس کی چپقلش شہریوں پر بھاری پڑی، گزشتہ تین ماہ کے دوران ڈی آئی جی رینک سے کانسٹیبل رینک کےایک ہزار سے زائد افسر تبدیل کر دیئے گئے لیکن لاہور شہر کا جرائم کنٹرول کرنا پولیس کی پالیسی میں نہ رہا۔

 رواں سال میں جرائم کا گراف25 فیصد تک بڑھا، شہر میں ایک ہزارسے زائد افسروںاور اہلکاروں کے تبادلے بھی جرائم کی شرح کوکم نہ کرسکے۔پولیس ریکارڈ کے مطابق پولیس افسران اور اہلکاروں کی تبدیلی کے باوجود جرائم کی شرح میں 25 فیصد اضافہ ہوا ۔تین ماہ کے دوران سی سی پی او لاہور سمیت 2 ڈی آئی جیز 4 ایس ایس پیز 16 ایس پیز تبدیل کئے گئے ۔ تبادلوں میں 25 ڈی ایس پیز 30 ایس ایچ اوز ، 23 انچارج انویسٹی گیشن بھی شامل ہیں۔

 گزشتہ تین ماہ کے دوران ڈی آئی جی انویسٹی گیشن ، ڈی آئی جی سکیورٹی بھی تبدیل ہوئے، دو ایس ایس پی ڈسپلن اور ایس ایس پی انویسٹی گیشن تبدیل کیے گئے، مختلف وجوہات کی بناء پر 16 ایس پیز کو بھی تبدیل کیا گیا، افسران اور اہلکاروں کی تبدیلی کے باوجود بھی شہر میں امن و امان قائم نہ ہوسکا۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ لاہور پولیس کے آپس کی چپقلشوں میں جرائم کا گراف بڑھا جبکہ ایسے افسران کو بھی تبدیل کیا گیا جن کی ساکھ ماضی میں بہت اچھی رہی۔

آئی جی پنجاب انعام غنی نے آج لاہور میں مزید  21 افسروں کے تقرر و تبادلے کردیئے، نوٹیفکیشن کے مطابق ساجد حسین کھوکھر کو ایس پی اینٹی رائٹ فورس لاہور، رفعت بخاری کوایس پی ہیڈکوارٹرز ایلیٹ فورس لاہور، آصف امین اعوان کو ایڈیشنل ایس پی شیخوپورہ کی خالی آسامی پر تعینات کر دیا گیا۔ 

مزیدخبریں