(ملک اشرف) سال 2019ء سیاستدانوں کیلئے خاصا بھاری رہا، سیاسی رہنماؤں نے دادرسی کیلئے لاہور ہائیکورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا، عدالت عالیہ سے کئی سیاستدان کی دادرسی ہوئی اور متعدد محروم رہے۔
بڑےبڑے سیاستدانوں نے سال 2019ء میں ریلیف لینے کیلئے ہائیکورٹ سے رجوع کیا، چودھری شوگرملز کیس میں سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف اور انکی بیٹی مریم نواز کو ضمانت پر رہائی ملی، ہائیکورٹ نے نوازشریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت بھی دی اورحکومتی شرط کو معطل کر دیا۔
رواں سال شہباز شریف کو لاہور ہائیکورٹ سے ضمانت ملی لیکن حمزہ شہباز ہائیکورٹ سے گرفتار ہوگئے، ہائیکورٹ سے سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثناءاللہ کو منشیات کیس میں ضمانت ملی۔
ایفڈرین کیس میں لیگی رہنما حنیف عباسی کی اپیل پر ہائیکورٹ نےعمر قید کی سزا معطل کی توسابق رکن اسمبلی جیل سے باہر آئے جبکہ خواجہ برادران ہائیکورٹ سے ریلیف لینے میں ناکام رہے، عدالت نے خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق کی ضمانت کی درخواستیں خارج کیں، ہائیکورٹ نے لیگی رہنما حافظ میاں نعمان اور پی ٹی آئی کے سابق وزیر سبطین خان کی ضمانت منظور کی۔
نیب کی فعالیت کے بعد وزیر اور اپوزیشن دونوں ہی ہائیکورٹ اور احتساب عدالت کی راہداریوں میں تواتر سے پیش ہوتے نظر آئے، حکومتی وزیر عبدالعلیم خان اور سبطین خان بھی عدالتوں کے چکر لگاتے رہے، خواجہ برادران کی ضمانت منسوخ ہوئی توان کی احتساب عدالت میں پیشیاں شروع ہوگئیں۔
عدالتوں کا کام انصاف کی فراہمی ہوتا ہے جس کیلئے لاہور ہائیکورٹ کا کردار نمایاں ہے، تاہم کچھ فیصلوں پر لاہور ہائیکورٹ کو بھی سوشل میڈیا پر تنقید کا سامنا کرناپڑا، اس کے باوجود فاضل ججز انصاف کی فراہمی کیلئے پرعزم ہیں۔