سٹی 42: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پاک قطر فیملی تکافل لمیٹڈ کی وفاقی انشورنس محتسب کے فیصلے کے خلاف درخواست مسترد کر دی اورانشورنس کمپنی کو منافع سمیت 20 لاکھ روپے شہری کو لوٹانے کی ہدایت کردی ۔
تفصیلات کے مطابق وحید احمد (شکایت کنندہ) نے 2015 میں البرکہ بینک کے ذریعے تکافل پلان خریدا ،بینک نمائندے نے تاثر دیا کہ 20 لاکھ کی یک وقتی ادائیگی کرنی ہوگی ، 5 سال بعد رقم منافع کے ساتھ واپس مل جائے گی،صارف کو 11 سال کیلئے 5 لاکھ روپے کے سالانہ پریمیم کے ساتھ چار پالیسیاں جاری کردی گئیں۔
شکایت کنندہ ہر سال پریمیم کی بھاری رقم ادا کرنے سے قاصر تھا، کمپنی سے درخواست کی کہ پالیسی منسوخ کردے ،صارف نے 20 لاکھ روپے کی رقم واپس کرنے کا کہا مگر رقم واپس نہ کی گئی ،شکایت کنندہ نے وفاقی انشورنس محتسب سے رجوع کیا جس نے صارف کے حق میں حکم جاری کردیا،بعد ازاں ، محتسب کے فیصلے کے خلاف کمپنی نے صدر مملکت کو اپیل دائر کی۔
صدر مملکت نے پاک قطر فیملی تکافل لمیٹڈ کی وفاقی انشورنس محتسب کے فیصلے کے خلاف درخواست مسترد کر دی ، صدر مملکت نے کہاکہ کمپنی نے رقم پر زیادہ شرح سے چارجز کاٹنے کی کوئی ٹھوس وجہ فراہم نہیں کی ،کمپنی 30 دن میں شکایت کنندہ کو منافع کے ساتھ 20 لاکھ روپے واپس کرے ،نجی انشورنس کمپنی پالیسی ہولڈر کو 20 لاکھ روپے 6 سال کے منافع کے ساتھ واپس کرے ۔
صدر مملکت نے کہاکہ صارف کو صرف ایک پالیسی کی بجائے بھاری سالانہ پریمیم پر متعدد انشورنس پالیسیاں جاری کی گئیں،تکافل پلان 2015 میں صارف کو غلط طرز پر فروخت کیا گیا ،کمپنی نے اتنے عرصے میں رقم کاروبار میں لگا کر مناسب منافع کمایا ہوگا،بینک نمائندے نے تکافل پلان بارے صارف کو غلط معلومات دے کر راغب کیا،شکایت کنندہ کو غلط معلومات دی گئی کہ تکافل پلان پانچ سال کیلئے ہے ،صارف نے 11 سال کیلئے چار انشورنس پالیسیوں کا کبھی انتخاب نہیں کیا،انشورنس کمپنی نے 20 لاکھ روپے لئے ، سرمایہ کاری کی، منافع کمایا ۔
صدر عارف علوی نے کہاکہ کوئی شخص غیر منصفانہ طور پر دوسروں کے وسائل پر خود کو امیر نہیں کرسکتا،شکایت کنندہ کو منافع میں اس کے حصے سے محروم کرنا ناانصافی ہوگی ،کمپنی نے منافع کمایا مگر غیر منصفانہ طور پر صارف کو ادائیگی سے انکار کیا،انصاف کا تقاضا ہے کہ کمپنی اصل رقم منافع کے ساتھ واپس کرے ۔