(علی اکبر)گریٹر اقبال پارک میں خاتون کے ساتھ بدتمیزی ، وزیر اعلیٰ پنجاب نے وزیر اعظم عمران خان کو رپورٹ پیش کر دی،رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گریٹر اقبال پارک میں ڈھائی گھنٹوں کے دوران ون فائیوپر 37 کالز موصول ہوئیں،کالز میں ٹک ٹاکر سمیت دیگر خواتین کو ہراساں کرنے کی شکایات کی گئیں۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم کوپیش کردہ پولیس کی جانب سے تیار کی گئی انکوائری رپورٹ میں ایس پی سٹی ، ڈی ایس پی اور ایس ایچ او کی نااہلی ثابت ہوئی، انکوائری رپورٹ میں بتایا گیا کہ چودہ اگست کو ڈھائی گھنٹوں کے دوران متاثرہ ٹک ٹاکر اور دیگر خواتین کو ہراساں کرنے کی 37 ون فائیو کالز پولیس کو موصول ہوئیں ۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ شہر میں چودہ اگست کو پانچ سو سے زائد مجالس ، جلوسوں کی سکیورٹی کے اقدامات کئے گئے تھے ، کالعدم جماعت کی جانب سے شہر میں ریلی پر بھی پولیس فورس تعینات تھی ، گریٹر اقبال پارک سے ٹک ٹاکر کو ہراساں کرنے والی ایمرجنسی پر کال کے بعد ایس ایچ او اور ڈی ایس پی نے آدھے گھنٹے بعد رسپانس کیا ، ایس پی کی ناقص سپر ویژن بھی رپورٹ میں ثابت ہوئی ۔
دوسری جانب لڑکوں کو طوفان بدتمیزی پر اکسانے کے معاملہ پرسیشن عدالت میں ٹک ٹاکر نرس عائشہ اکرم اور اسکے ساتھی ریمبو کیخلاف اندارج مقدمہ کی درخواست دائر کی گئی،عدالت نے پولیس سے معاملے کی رپورٹ طلب کر لی۔
ایڈیشنل سیشن جج اعجاز گوندل نے درخواست پر سماعت کی، عدالت نے نوٹس جاری کرتے ہوئے ایس ایچ او شاہدرہ سے جواب طلب کرلیا،اندراج مقدمہ کی درخواست شہری میاں توصیف کی جانب سے دی گئی، درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ عائشہ اکرم اور اس کا ساتھی پلان کے ساتھ مینار پاکستان گئے۔
اس نے فیس بک ہر پوسٹ لگائی اور لڑکوں کو مینار پاکستان بلایا وہاں پر ٹک ٹاکر نرس عائشہ نے ایسی حرکات کی جس سے لڑکے مشتعل ہوئے اور جنسی ہراسگی کا افسوناک واقعہ پیش آیا۔