(ملک اشرف) تاریخ پر تاریخ، انصاف کے حصول کیلئے عدالتوں کے چکر لگاتے لگاتے 22 سالہ نوجوان 75 سال کا بوڑھا ہوگیا، گزشتہ پچاس سالوں سے عدالتوں میں چکر لگانے والا مختار احمد بٹ تاحال انصاف کا منتظر ہے۔
ذرائع کے مطابق مختاراحمد بٹ کا گزشتہ 22 سال سے ہائیکورٹ کی مختلف عدالتوں میں کیس زیرالتواء ہے، ہائیکورٹ میں اپنے کیس میں بغیر وکیل خود پیش ہوکر دلائل دینے والا مختار بٹ نظام عدل سے مایوس ہے، اس کا کہنا ہے کہ اس نے انعامی سکیموں کی آڑ میں عوام سے فراڈ کرنیوالی کمپنیوں کیخلاف 1966 میں سول کورٹ سے رجوع کیا، ماتحت عدالتوں میں کارروائی نہ ہونے پر ہائیکورٹ سے رجوع کیا۔
مختار بٹ کا کہنا تھا کہ مختاربٹ کا مزید کہنا ہے کہ گزشتہ 22 سال سے ہائیکورٹ میں کیس کی پیروی کر رہا ہوں، حکومت سے پہلے ہی امید نہیں، عدالتوں سے بھی فوری انصاف نہیں مل سکا، غریب آدمی ہوں، وکیل کی فیس نہیں دے سکتا، اس لئے عدالتوں میں پیش ہو کر خود کیس کی پیروی کرتا ہوں۔
اس کا مزید کہنا تھا کہ وہ ہمت ہارنیوالا نہیں، جب تک زندگی ہے انصاف کیلئے چکر لگاتا رہے گا۔