سٹی 42: نیب کا کہنا ہے کہ نیب میں پنجاب حکومت کے مقرر کردہ ڈاکٹر زیر تفتیش ملزمان کا علاج کرتے ہیں اور نواز شریف کے علاج پر بھی وہی ڈاکٹرز مامور تھے۔
نیب ذرائع کے مطابق کسی بھی ہنگامی صورتحال میں پنجاب حکومت کے ڈاکٹرز سے رابطہ کیا جاتا ہے جب کہ نیب میں بھی پنجاب حکومت کے ڈاکٹرز تعینات ہوتے ہیں۔ نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ نوازشریف کی حراست کے دوران بھی نیب میں حکومت پنجاب کے ڈاکٹرز ہی ڈیوٹی پر تھے۔
خیال رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف 19 نومبر 2019 سے علاج کی غرض سے لندن میں مقیم ہیں۔گزشتہ دنوں سابق وزیراعظم نواز شریف کی لندن کی اسٹریٹس پر بیٹے کے ساتھ چہل قدمی کی نئی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے جس پر حکومت کی جانب سے تنقید کی جارہی ہے۔اس تصویر کے وائرل ہونے کے بعد حکومت کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ نواز شریف بیماری کا بہانہ بناکر چلے گئے، انہیں واپس لانا ضروری ہوگیا۔جب کہ نوازشریف کی میڈیکل رپورٹس سے متعلق بھی بعض حکومتی وزرا نے شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے تاہم وزیر صحت پنجاب یاسمین راشد نے نوازشریف کی میڈیکل رپورٹس میں جعل سازی کی تردید کی ہے۔
یاد رہے سابق وزیراعظم نوازشریف کی میڈیکل رپورٹس کے معاملے پر وزیر صحت پنجاب یاسمین راشد اور وفاقی وزیر فواد چوہدری آمنے سامنے آگئے،ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ نواز شریف کی میڈیکل رپورٹ کی100بار انکوائری کرالیں، فواد چوہدری ڈاکٹر نہیں، ان کیلئے رپورٹ کو سمجھنا مشکل ہوگا۔فواد چودھری نے کہا ہے کہ ڈاکٹر یاسمین راشد کے بیان پر جواب میں کہا کہ ڈاکٹر یاسمین راشد گائناکالوجسٹ ہیں، میرا نہیں خیال نواز شریف کو کوئی ایسا پرابلم تھا جس کا حل گائنا کالوجسٹ کے پاس ہو لہٰذا یاسمین راشد سے بھی تحقیقات ہونی چاہیے۔