ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اینٹی منی لانڈرنگ بل کثرت رائے سے منظور،اپوزیشن کی شدید مخالفت

 اینٹی منی لانڈرنگ بل کثرت رائے سے منظور،اپوزیشن کی شدید مخالفت
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(مانیٹرنگ ڈیسک)قومی اسمبلی نے اپوزیشن کی شدید مخالفت کے باوجود اینٹی منی لانڈرنگ بل 2020کی کثرت رائے سے منظوری دیدی جبکہ اپوزیشن کے شدید احتجاج اور تحفظات پر مشیر پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا ہے کہ پاکستان کی قومی سلامتی کی قانون سازی پر کوئی رکاوٹ برداشت نہیں کریں گے ،گرفتاری ریگولیٹ کرنے کیلئے اپوزیشن ترمیم لانا چاہے تو بل کی منظوری کے بعد ہم بیٹھ سکتے ہیں،یہ حکومت کی طرف سے کھلی آفر ہے۔

پیر کو قومی اسمبلی کااجلاس اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت ہوا جس میں مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے اینٹی منی لانڈرنگ میں دوسری ترمیم کا بل پیش کیا ۔ پیپلز پارٹی کے راجہ پرویز اشرف نے بل پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ یہ بل بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے کہ کسی کو بھی کسی بھی جگہ پر بغیر وارنٹ کے گرفتار کرسکتے ہیں،جب تک ہماری ترامیم شامل نہ کی جائیں یہ کالا قانون ہوگا ۔

انہوں نے کہاکہ اس بل میں نیب کو پراسیکیوشن میں شامل کیا گیا ہے ،ہمارا موقف ہے کہ اس حوالے سے ایف آئی اے سمیت دیگر متعلقہ ادارے موجود ہیں ،نیب کو کیوں ہر معاملے میں لایا جارہا ہے جس پر سپریم کورٹ بھی اعتراض کرچکی ہے ۔راجا پرویز اشرف نے کہاکہ بغیر وارنٹ کے کسی بھی ایجنسی کو پاور آف اریسٹ نہیں دیا جاسکتا۔ اینٹی منی لانڈرنگ بل کی دوسری ترمیم بل پر بات کی اجازت نہ دینے پر اپوزیشن ارکان کا احتجاج کیا ۔

ن لیگ کے پارلیمانی لیڈر خواجہ آصف نے کہاکہ قانون سازی کے حوالے سے طویل عرصہ سے آپ کے ذریعے مشاورت ہوئی تاکہ اتفاق رائے قائم ہوسکے ،اس ایوان میں اتفاق رائے تھا مگر اس کے باوجود یہاں ہنگامہ آرائی ہوگئی،  یہ اچھا طریقہ ہے کہ تمام حکومت و اپوزیشن کی مشاورت کے ساتھ قانون منظور ہو ،  تمام اداروں کا ان پٹ شامل تھا کیونکہ یہ قومی سلامتی کا معاملہ ہے ، اس معاملے پر محکمہ زراعت کہنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ یہ قومی سلامتی کا معاملہ ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہم سمجھتے ہیں کہ نیب کو اس قانون میں شامل نہ کیا جائے ، خود حکومتی جماعت کہتی ہے کہ نیب قوانین میں ترمیم کی جائے ،ہم نہیں چاہتے کہ نیب کو تالا لگے مگر ہم اسے متوازن قانون بنانے کے خواہاں ہیں ، کیا نیب متوازن استعمال ہورہا ہے؟ کیا چینی چوروں کو پکڑا گیا ۔

انہوں نے کہاکہ ایک چینی چور باہر بھاگ گیا، دیگر چور کابینہ میں بیٹھے ہیں ،   ہم اتفاق رائے اعتماد کے ساتھ چاہتے تھے مگر پہلے ایوان میں ہنگامہ کیا گیا اور کل پھر این آر او کے طعنے دیئے گئے، انہوں نے کہاکہ اگر یہ ایوان متفقہ طور ایک وعدے پر غیر جانبدارانہ قوانین بنائے جائیں، معاشی دہشتگردی پر ایک قانون بنایا جارہا تھا جو ہمارے مطالبے پر حکومت نے واپس لیا جو خوش آئند تھا ۔

انہوں نے کہاکہ یہاں پر جو قانون سازی ہورہی ہے ان کی ان پٹ کے ساتھ انکا کردار ہے ،  اللہ کو حاضر ناظر جان کر بتائیں نیب گزشتہ سالوں سے کس کے خلاف استعمال ہوا ہے،سپیکر صاحب آپ بتائیں کیا نیب قانون متوازن ہے ،آپ کے گھر میں سیاسی جماعتیں اچھے تعاون کی جانب بڑھ رہی تھیں۔

خواجہ آصف نے کہاکہ آپ کے گھر کی بات یہاں آکر ڈیڑھ گھنٹہ بیان کی گئی ،ہم نے نیب بھگت لیا بھگت لیں گے،اتنی سنجیدگی دکھائیں کہ سیکیورٹی اداروں کا نام نہ لینا پڑے، ہمارے لئے نہیں ملک کی معیشت کے لئے نیب قانون میں ترامیم کریں، بتائیں نیب پچھلے دوسال میں کس کے خلاف استعمال ہوا ہے ۔

شزا فاطمہ خواجہ رکن مسلم لیگ (ن) نے کہاکہ اینٹی منی لانڈرنگ بل میں بار ثبوت ملزم پر ڈالنا اسلام کے خلاف ہے ،اسلامی نظریاتی کونسل نیب کی طرف سے بار ثبوت ملزم پر ڈالنے کو غیر اسلامی قرار دے چکی ہے۔ وفاقی وزیر فروغ نسیم نے کہاکہ اسلام کے خلاف یہ قانون سازی نہیں ہے۔

انہوں نے کہاکہ عاملہ اور نیب کا بار ثبوت اس بل میں بھی الگ الگ ہے، معاون خصوصی احتساب شہزاد اکبر نے کہاکہ اینٹی منی لانڈرنگ بل میں کچھ ترامیم لائی جارہی ہیں تاکہ ملک کو گرے لسٹ سے نکالا جائے ،  صرف ایک چیز پر تنازعہ ہے جس میں تحقیقات کیلئے کونسی ایجنسی ہو ،  اپوزیشن چاہتی ہے کہ نیب کو تحقیقاتی ایجنسی میں شامل نہ کیا جائے۔

ا پوزیشن کسی کے بنیادی حقوقِ کا تحفظ نہیں بلکہ اپنے ذاتی مفادات کا تحفظ چاہتے ہیں ،منظور ٹی ٹی کا ایک ریفرنس دائر ہوا یہ بھی پتہ چلا کہ رمضان پاپڑ والا دبئی پیسے بھیجتا رہا، اس کا بینفیشری یہی بنتا ہے ، دوسرا بینفشری فالودے والا بنتا ہے جس کا فیک اکاؤنٹ بنا کر منی لانڈرنگ کی ،ہمیں یہ تک کہا گیا کہ نیب منی لانڈرنگ کیسز کی صلاحیت نہیں رکھتی، اگر ایسا ہوتا تو منظور ٹی ٹی والوں کو کیسے بے نقاب کیا گیا ؟۔ اجلا سکے دور ان شہزاد اکبر کی تقریر کے بعد اپوزیشن ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے،سپیکر نے فلور شاہد خاقان عباسی کو دیدیا تاہم شاہد خاقان عباسی کو فلور دینے پر حکومتی ارکان نے شور شرابہ کیا ۔

شاہد خاقان عباسی نے سپیکر کو شرم کرنے کا طعنہ دیدیا ، اسپیکر قومی اسمبلی نے جواب دیاکہ آپ وزیراعظم رہے ہیں، آپ حوصلہ پیدا کریںاور اپنی زبان درست کریں اس پر شاہد خاقان عباسی کافی دیر کھڑے رہے مگر بات نہیں کی۔شاہ محمود قریشی نے کہاکہ سابق وزیراعظم کو آپ نے موقع دیا ہے وہ سینئر ممبر ہیں ،ان کے الفاظ حذف کریں مجھے توقع ہے وہ اپنے الفاظ واپس لے لیں گے ۔

شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ میں اپنے الفاظ واپس لے لونگا مگر وزیر وعدہ کریں وہ سچ بولیں ۔شاہ محمود قریشی نے کہاکہ سچ کی بات کریں گے تو بہت سی باتیں کھل جائیں گی ،بہتر ہے کچھ چیزوں پر پردہ رہنے دیں ۔ شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ وزیر صاحب بہتر ہے آپ سچ بولیں۔

شاہ محمود قریشی نے کہاکہ جو الفاظ سپیکر چیئر بارے کہے ہیں وہ واپس لئے جائیں یا حذف کئے جائیں سابق وزیر اعظم نے کہاکہ میں الفاظ واپس لینے کو تیار ہوں وزیر خارجہ وعدہ کریں سچ بولا کریں گے ۔شاہ محمود قریشی نے کہاکہ میرا سچ رہنے دیں سچ بولا تو آنچل اٹھے گا اور پھر کہیں منہ چھپانے کے نہیں رہیں گے۔ انہوںنے کہاکہ جو پردہ میں ہیں پردے میں رہنے دیں۔

شاہدخاقان عباسی کی تقریر کے دوران حکومتی بنچوں سے چور چور کے نعرے لگائے گئے جس پر شاہد خاقان عباسی نے جواب دیا کہ چور آپ کا باپ ہے ۔انہوں نے کہاکہ ایک غیر منتخب شخص کو بلاکر ایوان کی توہین کی گئی ،یہ ایوان میں نہیں آسکتا ۔ اسد قیصر نے کہاکہ رولز اجازت دیتے ہیں مشیر آسکتا ہے ۔

شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ اس غیر منتخب شخص نے اپوزیشن لیڈر کا نام لیکر توہین کی ،اپوزیشن لیڈر پر الزام عائد کئے گئے ، یہ الفاظ حذف کرنے چاہئیں، نیب کا اطلاق پورے ملک پر ہوتا ہے مگر یہاں نیب کا اطلاق صرف ایوان میں بیٹھے لوگوں پر ہوتا ہے ۔ نیب ایک کالا قانون ہے، منی لانڈرنگ کے قانون میں نیب کو شامل نہ کیا جائے ۔

انہوں نے کہاکہ دہرے قوانین نافذ نہ کریں، نیب ایک آمر نے بنائے آپ بہتر نہیں کرنا چاہتے تو آپ کی مرضی ۔ کل اس قانون کی بڑی تکلیف ہوگی آج بڑے خوش ہیں قانون منظور کرکے شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ نیب قانون کو درست کرنا ہے تو کرلیں نہیں کرنا تو نہ کریں،دیگر قوانین کو تو نیب کے طابع نہ کریں۔

انہوں نے کہاکہ اگر یہ کالا قانون منظور ہوا اور کل یہاں سیاستدانوں کے خلاف استعمال ہوگا تو کون ذمہ دار ہوگا ،ہمیں یہاں بولنے تو دیں،  اسپیکر نے کہاکہ ریکارڈ سامنے رکھ دوں گا اپوزیشن زیادہ بولی ہے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ آج قائد ایوان کی کرسی خالی کیوں ہے۔ فروغ نسیم نے کہاکہ پارلیمانی نگرانی اگر دے دیں گے تو اختیارات کی اداروں کی تقسیم نہیں رہے گی ،یہ ہم نے نہیں پی پی پی دور میں ترامیم ڈالی تھیں،نیب کا بار ثبوت الگ ہے عاملہ کا الگ ہے ،یہ قانون بنیادی انسانی کے خلاف نہیں۔

سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے پھر کہاکہ غیر منتخب اور کروائے کے مشیر کو بلا کر ایوان کی توہین کی گئی، یہ مشیر کیسے اپوزیشن لیڈر پر الزامات لگا سکتا ہے، اسپیکر صاحب آپ اس ایوان کے کسٹوڈین ہیں،ہم سب کا تحفظ آپ کی زمہ داری ہے،انھی باتوں کی وجہ سے ایوان میں وزیراعظم موجود نہیں،ہمیں اچھا نہیں لگتا کہ وزیراعظم کی نشست خالی ہولیکن یہ سب ان کی وجہ سے ہی ہو رہا ہے۔

بعد ازاں قومی اسمبلی نے اینٹی منی لانڈرنگ بل 2020کی کثرت رائے سے منظوری دیتے ہوئے غیر معینہ مدت تک ملتوی کردیا گیا۔

Shazia Bashir

Content Writer