ارشاد قریشی: موٹروے پر موٹروے پولیس کے اہلکار کو ٹکر مار کر بھاگ جانے کے کیس میں پولیس نے گرفتار خاتون کو عدالت میں پیش کردیا۔
پولیس نے گرفتارخاتون کوعلاقہ مجسٹریٹ ممتاز ہنجرا کی عدالت میں پیش کیا جہاں پولیس نے خاتون کےجسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔
خاتون کی جانب سے سینیئر قانون دان شاہ خاور عدالت میں پیش ہوئے، خاتون کے وکلا نے جسمانی ریمانڈکی مخالفت کی۔
علاقہ مجسٹریٹ نےگرفتار خاتون کو 14روزہ جوڈیشل ریمانڈپر اڈیالہ جیل بھیج دیا۔
خاتون کو گزشتہ روز راولپنڈی پولیس نےاسلام آباد سےگرفتار کیا تھا، خاتون کےخلاف تھانہ نصیرآباد میں موٹروے پولیس سے بدتمیزی، تلخ کلامی، پولیس اہلکار کو دانستہ گاڑی سے ٹکر مارنے اورگاڑی بھگالے جانےکےالزام میں مقدمہ جنوری میں درج ہوا تھا تھا تاہم اس خاتون کو گرفتار گزشتہ روز کیا گیا۔ اس واقعہ کے متعلق پاکستان کے سوشل میڈیا میںغم و غصہ کا اظہار کئے جانے کے بعد پولیس نے اس خاتون کو تلاش کر کے گرفتار کیا ہے۔
میجسٹریٹ کا تحریری حکم نامہ
موٹروے پولیس افیسر کو گاڑی سے ٹکر مارنے،کچلنے کے مقدمہ میں علاقہ مجسٹریٹ نےملزمہ کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بجھوانے کا تحریری حکنمامہ جاری کر دیا۔
عدالت نے ملزمہ کے 5روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کر دی۔
سماعت کے دوران ملزمہ کے وکیل نے کہا کہ گرفتاری کرتے وقت خاتون ملزمہ کو چوٹیں آئیں،طبی معائنہ کرایا جائے۔ وکیل صفائی کی استدعا پرعدالت نے ملزمہ کے طبی معائنہ کرانے کی استدعا منظور کرلی۔ عدالت نے تحریری حکمنامہ میں کہا کہ ملزمہ کو اڈیالہ جیل منتقل کرنے سے قبل ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر اسپتال سے طبی معائنہ کروایا جائے۔ تفتیشی آفیسر ملزمہ سے جیل میں خاتون پولیس اور جیل افیسر کی موجودگی میں تفتیش کرے۔ سپریٹینڈنٹ اڈیالہ جیل ملزمہ سے جیل میں تفتیش کے حوالے سے مناسب اقدامات یقینی بنائے۔
عدالت نے حکم دیا کہ تفتیشی افیسر ملزمہ سے تفتیش کی رپورٹ مقررہ وقت میں عدالت میں جمع کرائے۔ اگر تفتیشی آفیسر کو مزید تفتیش کی ضرورت پڑے تو سی ار پی سی کی دفعہ 167کی شق 5,6,7کے تحت کاروائی کر سکتا ہے۔