(عرفان ملک) لاک ڈاؤن کے دنوں میں بھی قتل کے واقعات نہ رک سکے، لاک ڈاؤن کے دوران 3 افراد ڈکیتی مزاحمت پرقتل ہوچکے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق شہر میں لاک ڈاﺅن کے باوجود قتل جیسی سنگین جرائم کی وارداتیں کم نہ ہوسکیں، لاک ڈاون سے پہلے جان ومال کا تحفظ نہ ہی لاک ڈاون کے دوران، جرائم پیشہ افراد نے بریک نہ لگائی اور شہری لٹتے رہے، ڈکیتی مزاحمت پر ڈاکوؤں نے 3 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا،شاد باغ میں تاجر کوقتل کردیا گیا، ڈاکو 10 لاکھ روپے بھی چھین کر لئے گئے، شاہدرہ میں راہگیر قتل ہوگیا اورڈاکو ڈیڑھ لاکھ روپے لوٹ کر لے گئے دوسری جانب لیاقت آباد میں بھی ڈاکوؤں کے ہاتھوں کیشئر قتل ہوا،درجنوں وارداتوں میں مختلف شہری لاکھوں روپے لٹا بیٹھے۔
پولیس ذرائع کا کہناتھا کہ رواں سال مختلف واقعات میں 117 افراد کو قتل کیا گیا،ڈاکوؤں نے مزاحمت پر 9 افراد کو موت کے گھاٹ اتارا،سی سی پی اوذوالفقار حمید کا کہناتھا کہ رمضان میں جرائم بڑھنے کے امکانات موجود ہوتے ہیں،انہوں نےلاک ڈاؤن میں نرمی پر جرائم کی شرح میں اضافے کا خدشہ بھی ظاہر کیا۔
واضح رہے کہ لاک ڈاون کے دوران 13 افراد کو مختلف وجوہات پر قتل کیا گیا جبکہ لاک ڈاون سے پہلے15 دنوں میں 18 افراد کو موت کے گھاٹ اتارا گیا، کاروباری بندش کے دنوں میں بھی 124 افراد ڈکیتی اور راہزنی کی وارداتوں میں مال سے محروم ہوئے، جبکہ لاک ڈاون سے قبل 15 دنوں میں 164 وارداتیں رپورٹ ہوئیں، اسی طرح گاڑی و موٹرسائیکل چوری کی 312 وارداتیں لاک ڈاؤن کے دوران ہی رپورٹ ہوئیں۔
گزشتہ روز بھی سمن آباد میں قتل کی لرزہ خیز واردات ہوئی۔ ہولناک واقعہ شباب چوک کے قریب پیش آیا جہاں موٹر سائیکل کےپیچھے بیٹھے ہوئے شخص نے 22 سالہ نوجوان کا گلہ کاٹ دیا تھا۔مقتول کی شناخت حسن سلیم کے نام سے ہوئی جو سمن آباد مارکیٹ کا رہائشی تھا، واقعہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج سٹی 42نے حاصل کرلی تھی۔