(مانیٹرنگ ڈیسک)نئے نوول کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کے بارے میں ہر گزرتے دن کے ساتھ نئی تفصیلات سامنے آرہی ہیں اور معلوم ہورہا ہے کہ یہ جسم میں کس طرح تباہی مچاتا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق پہلے یہ بات سامنے آئی کہ اس بیماری کے نتیجے میں دل کے مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے، گردے متاثر ہوسکتے ہیں جبکہ دماغی صحت کی پیچیدگیاں بھی پیدا ہوسکتی ہیں۔
طبی ماہرین کووڈ 19 کے مریضوں میں خون کے ایک پراسرار مسئلے کا سامنا کررہے ہیں جس کے دوران جسم کے مختلف حصوں میں کلاٹس کا مسئلہ نظر آتا ہے۔بلڈ کلاٹ میں خون پتلا نہیں رہتا بلکہ جیل کی طرح گاڑھا ہوکر لوتھڑے جیسی شکل اختیار کرلیتا ہے، جس سے جان لیوا پیچیدگیوں کا خطرہ بڑھتا ہے۔ویسے تو کووڈ 19 پھیپھڑوں کو ہدف بناتا ہے مگر یہ خون کے لوتھڑے یا کلاٹنگ کا عمل وہاں ہورہا ہے جہاں اس کی توقع بھی نہیں کی جاسکتی۔
پنسلوانیا یونیورسٹی کے پروفیسر اور امریکن سوسائٹی آف کرٹیکل کیئر میڈیسین کے سربراہ لیوئس کپلان نے بتایا کہ ہر سال ڈاکٹر خون کے اس مسئلے سے ہونے والی پیچیدگیوں کا سامنا کرتے ہیں مگر کووڈ 19 کے نتیجے میں جو ہورہا ہے وہ کبھی دیکھنے میں نہیں آیا۔اس کی پہلی علامت ٹانگوں میں ظاہر ہوتی ہے جو نیلی اور سوجن کا شکار ہوجاتی ہیں، یہاں تک کہ ایسے مریضوں میں بھی، جو آئی سی یو میں خون پتلا کرنے والی ادویات استعمال کررہے ہوتے ہیں، مگر ان کا خون بھی گاڑھا ہونے لگتا ہے، جو کسی ایک یونٹ کے ایک یا 2 مریضوں میں تو غیرمعمولی نہیں، مگر بیک وقت متعدد کے ساتھ ضرور غیرمعمولی ہے۔
اس کے بعد ڈائیلاسز مشینیں، جو گردوں کے افعال متاثر ہونے پر خون کو فلٹر کرتی ہیں، کے استعمال کے دوران ایک دن میں کئی بار خون کو جمنے سے روکنے میں ناکامی اور جام ہونے کا سامنا ہورہا ہے۔کچھ مریضوں کی ہلاکت کے بعد معائنے پر پھیپھڑوں میں سیکڑوں چھوٹے بلڈ کلاٹس کو دریافت کیا گیا، یہاں تک کہ گزشتہ ہفتے براڈوے کے اداکار نک کورڈیرو میں کورونا وائرس کی تشخیص کے بعد دائیں ٹانگ کو کاٹنا پڑا، کیونکہ وہاں خون جم گیا تھا۔
فی الحال اس مسئلے کی وجہ اور اس پر قابو پانے کے لیے حکمت عملی پر اتفاق نہیں مگر بیشتر کا ماننا ہے کہ امریکا میں کووڈ 19 کے مریضوں کی متعدد اموات کی وجہ یہی مسئلہ ہے اور اس سے ممکنہ وضاحت ہوتی ہے کہ آخر بہت زیادہ لوگوں پر اس بیماری کی وجہ سے کیوں مررہے ہیں۔