گلبرگ (زین مدنی ) لیجنڈ اداکارہ بشریٰ انصاری نے کہا ہے کہ کورونا وبا کے باعث نکلنے سے بھی خوف آتا ہے اور گھبراہٹ ہوتی ہے۔
ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ایمان ہے کہ موت تو ایک دن آنی ہے لیکن کورونا کی وجہ سے پھیلی بے یقینی سے پریشان رہتی ہوں، یہ ایسا ماحول ہے جہاں باہر نکلنے سے بھی خوف آتا ہے، گھبراہٹ کا یہ ماحول پریشان کرتا ہے۔ بشریٰ انصاری نے اپنی نجی زندگی سے متعلق بتایا کہ ان کی طلاق کو کئی برس ہوچکے ہیں، انہوں نے اوران کے شوہر نے بھی 36 سالہ شادی میں بہت کوشش کی کہ وہ دونوں خوش رہ سکیں لیکن آخر کے 16 سالوں میں ہماری زندگی میں بہت مسائل تھے تاہم پھر بھی ہم جدا نہ ہوئے۔
اداکارہ نے کہا کہ بچیاں جب بڑی ہوگئیں توہم الگ ہوگئے کیونکہ بچیاں سمجھدار ہوچکی تھیں تاہم ایسا ہرگز نہیں کہ بچیوں کے والد اقبال انصاری بیٹیوں کے لیے بہترین باپ نہیں، اداکارہ نے کہا پہلے کے مقابلے میں ٹی وہ پراچھا کام کم ہورہا ہے۔ پہلے جب پاکستان میں ڈراموں کی شروعات ہوئی تو ادبی مواد کو ریڈیوڈراموں میں ڈھالا گیا پھرانہی کو ٹی وی ڈراموں میں ڈھالا جاتا تھا جوبہت اچھا تھا تاہم انڈسٹری کے کمرشل ہونے کے بعد معیار بہت گرا ہے۔
واضح رہے کہ بشری انصاری اس وقت اپنی بیٹی کے پاس کینیڈا میں ہیں جہاں وہ ایک رفاعی تنظیم کے لیے شوز کرنے ٹورنٹو گئی تھیں۔
یاد رہے کہ بشری انصاری نے 11 جون 1978ء کو ٹی وی پروڈیوسر اقبال انصاری سے شادی کی تھی بشری پہلی بار انہی کے ایک ڈراما میں نمودار ہوئیں اور اس کے بعد ان کے اعلی ڈراموں کا سلسلہ شروع ہو گیااور انہوں نے مزاحیہ اداکاری کے ساتھ ساتھ سنجیدہ اداکاری میں بھی اپنا لوہا منوایا۔
اداکاری کے علاوہ بشریٰ نے گلوکاری اور ماڈلنگ بھی کی ہے، انہیں ان کی فنی خدمات کے اعتراف میں حکومت پاکستان کی جانب سے 1989ء میں پرائڈ آف پرفارمنس سے نوازا گیا۔