منگل کو جنوبی بیروت پر اسرائیل کے حملے میں حزب اللہ کا ایک سینئیر کماندر اور پانچ دوسرے افراد مارے گئے ہیں - دو دن کے دوران وسیع پیمانے پر ہوائی حملوں کے دوران یہ اسرائیل کا لبنان کے دارالحکومت پر دوسرا حملہ تھا۔
حملہ کے فوراً بعد حزب اللہ سے وابستہ اسلامک ہیلتھ کمیٹی کے ایک اہلکار نے غیر ملکی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ "ہوائی حملے میں تین افراد شہید ہوئے۔ بعد میں لبنانی حکومت ی وزارت صحت نے بتایا کہ حملے میں چھ افراد مارے گئے۔
مرنے والوں کی شناخت نہیں ہوسکی ہے۔ اسرائیلی ذرائع کا کہنا ہے کہ دارالحکومت بیروت کے مضافاتی علاقہ پر کئے گئے اس حملے میں ان کا ہدف حزب اللہ کے میزائل یونٹ کا کمانڈر تھا جو حملے میں مارا گیا۔ دوسری جانب حزب اللہ کی جانب سے اس حملہ کے بعد بتایا گیا کہ حزب اللہ کے کمانڈر حملے میں مھفوظ رہے۔
تاہم العربیہ نیوز نے اپنی رپورٹ میں اسرائیلی فوج کے ھوالے سے بتایا کہ اس نے بیروت میں ایک فضائی حملے میں حزب اللہ کے میزائل اور راکٹ فورس کے کمانڈر ابراہیم محمد قباسی کو حزب اللہ کے میزائل اور راکٹ فورس کے اضافی مرکزی کمانڈروں کے ساتھ مارا گیا۔
ابراہیم محمد قباسی نے 1980 کی دہائی میں حزب اللہ میں شمولیت اختیار کی تھی اور اس کے بعد سے تنظیم میں کئی اہم فوجی کردار ادا کیے ہیں، اور اسرائیلی شہریوں اور فوجیوں کے خلاف متعدد حملوں کی منصوبہ بندی اور ان کو انجام دینے کا ذمہ دار تھا۔
فوج نے کہا، "گزشتہ سالوں اور جنگ کے دوران، وہ اسرائیلی شہریوں کی طرف میزائل داغنے کا ذمہ دار تھا،" فوج نے کہا، "قابیسی میزائلوں کے شعبے میں علم کا ایک اہم ذریعہ تھا اور حزب اللہ کے سینئر فوجی رہنماؤں سے قریبی تعلقات تھے۔"
لبنان میں دو سیکورٹی ذرائع نے اس سے قبل کہا تھا کہ منگل کو بیروت کے جنوبی مضافات میں اسرائیلی فضائی حملے میں حزب اللہ کا ایک کمانڈر مارا گیا جو کہ اس کے راکٹ ڈویژن میں ایک اہم شخصیت تھا، کیونکہ مشرق وسطیٰ میں ایک مکمل جنگ کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔
ذرائع نے ہلاک ہونے والے کمانڈر کی شناخت ابراہیم قباسی کے نام سے کی ہے۔ اس حملے میں، جس میں چھ افراد ہلاک ہوئے تھے، نے ایران کے حمایت یافتہ گروپ کو ایک اور دھچکا پہنچایا، جسے گزشتہ ہفتے کے دوران اسرائیل کے ہاتھوں کئی طرح کی ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔