سٹی42: نچلے اور نچلے درمیانہ طبقہ کے شہریوں کے لئے بری خبر یہ ہے کہ انہیں بجلی کے بل مین وفاقی حکومت کی جانب سے دیا جا رہا عارضی ریلیف چند روز بعد ختم ہو جائے گا اور اکتوبر کے بجلی کے بل میں انہیں بجلی کے ہر ینٹ کی قیمت سات روپے بارہ پیسے زیادہ ادا کرنا پڑے گی۔
وفاقی حکومت نے بجلی کی قیمت میں آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ پر عملدرآمد کے لئے جو اضافہ کیا گیا تھا اس کا بوجھ کم کرنے کے لئے 200 یونت سے کم بجلی استعمال کرنے والے شہریوں کو تین ماہ کے لئے بجلی کی قیمت میں کچھ سب سڈی دی تھی جو 30 ستمبر سے ختم ہو جائے گی۔
اندازہ ہے کہ یکم اکتوبرسے ماہانہ200 یونٹ بجلی استعمال کرنے والے کنزیومرز کا بنیادی ٹیرف فی یونٹ 7.12 تک بڑھ جائےگا۔ 100 یونٹ تک نان پروٹیکٹڈ صارفین کا ٹیرف 7.11 روپے بڑھ کر 23.59 روپےہوجائے گا اور 101سے 200 یونٹ تک نان پروٹیکٹڈ کا ٹیرف7.12 روپے بڑھ کر 30.07 روپےہوجائے گا۔ اس طرح نچلے اور نچلے درمیانہ طبقہ کے شہری اب بجلی خواہ کم سے کم استعمال کریں اس کا بل پورا دینا پڑے گا جو ساڑھے تئیس روپے سے لے کر تیس روپے سات پیسے فی یونٹ تک ہو گا۔
انتہائی غریب پروٹیکٹڈ کنزیومرز پر بھی بوجھ بڑھے گا
ایک سے 100 یونٹ تک پروٹیکٹڈ صارفین کا ٹیرف 3.95 روپے بڑھ کر 11.69 روپےہوجائے گا اور 101سے 200 یونٹ تک پروٹیکٹڈ صارفین کا ٹیرف4.10 روپےبڑھ کر14.16 روپے ہوجائےگا۔
ہر ماہ صرف 50 یونٹ تک لائف لائن صارفین کیلئے فی یونٹ ٹیرف 3.95 روپے برقرار رہےگا، ماہانہ51 سے 100 یونٹ تک لائف لائن صارفین کیلئے فی یونٹ ٹیرف 7.74 روپےبرقرار رہےگا۔
وفاقی حکومت نے جولائی 2024 میں بجلی کابنیادی ٹیرف فی یونٹ 7.12 روپے تک بڑھایا تھا لیکن حکومت نے بجلی کی قیمت میں اس بھاری اضافے سے ماہانہ200 یونٹ تک والے صارفین کو 3 ماہ کیلئے استثنیٰ دیا تھا۔ اس تین ماہ کی رعایت کا بنیادی مقصد یہ تھا کہ بجلی کی زیادہ کھپت والے گرمی کے مہینوں مین کمزور مالی حالت کے مالک شہریوں کا کچومر ہی نہ نکل جائے، اب بجلی کی قیمت تو بڑھے گی لیکن بجلی کا استعمال کم ہونے کے سبب غریب شہریوں کو تھوڑے یونٹس کی زیادہ قیمت دینا پڑے گی تو انہیں زیادہ بوجھ محسوس نہیں ہو گا۔
وفاقی حکومت نے 50 ارب سبسڈی سے ماہانہ 200 یونٹ تک بجلی قیمت میں اضافہ 3 ماہ کیلئے روکا تھا۔