سٹی42: مقدمات کا سامنا کرنے والے سب سے بڑے یو ٹیوبر کی مقبولیت کو گہن لگنے والا ہے؟ یو ٹیوب سے اربوں روپے کمانے والا سب سے بڑا انفلوئنسر ’مسٹر بیسٹ‘ کون ہے، وہ قانونی مقدمات میں الجھ گیا ہے لیکن تب بھی یو ٹیوب مین اس کی مقبولیت اور سبسکرائبرز کی تعداد پہلے سے بھی زیادہ بڑھتی جا رہی ہے۔ مسٹر بیسٹ کون ہے اور اس کی مقبولیت کا راز کیا ہے۔ آخر اس کے بارے مین بہت کچھ جاننے کے خواہشمندوں کو سب کچھ جاننے کا موقع مل ہی گیا۔
بین الاقوامی نشریاتی ادارہ بی بی سی نے مسٹر بیسٹ کے متعلق ایک فیچر شائع کیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ پانچ سو کروڑ سے زیادہ فینز کے ساتھ یو ٹیوب کا سب سے بڑا انفلئونسر کہلانے والے جمی ڈونلڈسن عرف ’مسٹر بیسٹ‘ اربوں روپے مالیت کی ذاتی جائیدادوں اور ایک برے رئیلیٹی شو سمیت کئی کاروباروں کے مالک آخر قانونی مقدمات مین پھنسنے کے باوجود اب بھی مقبول کیوں ہیں اور انکی مقبولیت بڑھتے رہنے کی وجوہات کیا ہیں۔
بی بی سی کے محققین کا کہنا ہے کہ ’مسٹر بیسٹ‘ سے یوٹیوب کے سب سے بڑے انفلونسر کا ٹائٹل چھیننا شاید کسی کے لیے آسان نہیں ہو گا تاہم آج کل انھیں ایک عدالتی مقدمے کا سامنا ہے جو کہ اُن کی زندگی کا سب سے بڑا امتحان ثابت ہو سکتا ہے۔
ان کی کمپنی نے ’پرائم ویڈیو‘ کے لیے ایک پروگرام ’بیسٹ گیمز‘ بنایا جو ایک ریئیلیٹی شو ہے۔ اس پروگرام میں شامل ہونے والی پانچ خواتین نے مسٹر بیسٹ کی پروڈکشن کمپنی ’مسٹر بی 2024‘ اور ایمازون کمپنی کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا اعلان کیا ہے۔
آج کل ’بیسٹ گیمز‘ کو دنیا کا سب سے بڑا ریئلٹی شو سمجھا جاتا ہے۔بی بی سی کا کہنا ہے کہ اب اس شو میں شامل پانچ خواتین کے سنگین الزامات سامنے آنے کے بعد بھی اگر یہ پروگرام شیڈول کے مطابق نشر ہوتا ہے تو اس میں ایک ہزار سے زائد شرکا 50 لاکھ ڈالر کی انعامی رقم کا تعاقب کرتے ہوئے نظر آئیں گے۔
بھوکا رکھنے اور جنسی ہراسانی کا ماحول بنانے کے الزامات
جن پانچ کواتین نے بیسٹ گیمز بنانے والی کمپنی مسٹر بی 2024 پر سنگین الزامات لگائے ہیں ان کا کہنا ہے کہ اِس شو میں شرکت کرنے افراد ’مجموعی طور پر تکلیف سے گزرے‘ وہ بھی ایسے ماحول میں جہاں ’منظم طریقے سے عورتوں سے بیزاری اور جنسی تعصب کا کلچر‘ موجود تھا۔
ایک عام خیال ہے کہ پانچ خواتین کے ان الزامات کے سبب مسٹر بیسٹ کی مقبولیت اور ساکھ کو نقصان پہنچا ہے۔
پانچ خواتین کا کہنا ہے کہ شو میں شریک افراد کو ’خوراک کی کمی اور تھکان‘ کا سامنا رہا۔ یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ کھانا ’وقفے وقفے سے اور انتہائی کم دیا گیا‘ جس کے سبب لوگوں کی صحت کو خطرہ لاحق ہوا۔
اس قانونی دستاویز کے ایک حصے میں تقریباً تمام ہی دعوؤں کو چھپا دیا گیا ہے۔ تاہم وہاں یہ ضرور لکھا ہے کہ ملزمان نے ’ایک ایسا کلچر بنایا یا اسے پنپنے کی اجازت دی جہاں پروگرام کے شرکا کو جنسی ہراسانی‘ کا سامنا کرنا پڑا۔
نیو یارک ٹائمز نے اگست میں ’بیسٹ گیمز‘ میں حصہ لینے والے ایک درجن سے زیادہ افراد سے بات کی تھی اور خبر دی تھی کہ پروگرام کے دوران متعدد افراد کو ’ہسپتال جانا پڑا۔‘ایک پارٹیسپنٹ نے اخبار کو یہ بھی بتایا کہ ایک مرتبہ ایسا بھی ہوا جب انھیں 20 گھنٹوں تک کھانا ہی نہیں دیا گیا۔
شرکا نے یہ بھی الزام عائد کیا ہے کہ انھیں وقت پر دوائیاں بھی نہیں فراہم کی گئیں۔ بی بی سی مسٹر بیسٹ اور ایمازون سے رابطہ کرنے کی کوشش کی ہے، تاہم انھوں نے ان الزامات پر تاحال کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
فلاحی کام بھی جاری اور تنازعات بھی جاری
مسٹر بیسٹ تنازعات کا شکار تو ہے لیکن کوئی بھی تنازع اس کی شہرت کو کم نہیں کر سکا۔
رواں برس جولائی میں ایک 26 سالہ امریکی شہری نے کہا تھا کہ انھوں نے ایک نجی تفتیش کار کی خدمت حاصل کی ہیں تاکہ وہ مسٹر بیسٹ کی سابق ساتھی ایوا کرس ٹائسن کے خلاف ایک نوجوان کو ہراساں کرنے کی تحقیقات کر سکیں۔
ایوا نے الزامات کی تردید کی لیکن انھوں نے اپنے رویے پر معذرت کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ واقعی’ناقابلِ قبول‘ تھا۔
ایک نامعلوم یوٹیوب چینل کی جانب سے بھی مسٹر بیسٹ کے کاروبار کرنے کے طریقہ کار کے حوالے سے الزامات عائد کیے گئے تھے۔ اس وقت یہ دعویٰ سامنے آیا تھا کہ وہ یوٹیوب چینل مسٹر بیسٹ کا ایک سابق ملازم چلا رہا ہے جو مسٹر بیسٹ کے ساتھ خود کام کر چکا ہے۔ لیکن اس کی باتوں کو بھی زیادہ توجہ نہیں ملی۔
لیکن ان تمام الزامات کے باوجود بھی مسٹر بیسٹ کا کاروبار بڑھتا رہا ہے۔ اس بدھ کے روز قانونی دستاویز کے منظر عام پر آنے سے پہلے مسٹر بیسٹ نے معروف سوشل میڈیا شخصیات کے ایس آئی اور لوگن پال کے ساتھ مل کر کھانے کی اشیا کے نئے کاروبار کی بنیاد رکھی تھی۔
مسٹر بیسٹ کی ویڈیوز پر بڑا بجٹ خرچ ہوتا ہے اور سکوئڈ گیمز کی طرز پر بنائی گئی ان کی ویڈیو پر اب تک 652 ملین ویوز آ چکے ہیں۔
ان کے زیادہ تر فلاحی کام تنازعات سے پاک ہیں، ان کاموں میں لوگوں گھر مہیا کرنا، پیسے دینا یا گاڑیاں تحفے میں دینا شامل ہیں۔ ان تمام کاموں کے سبب ان کی انٹرنیٹ پر ایک "اچھا آدمی" کی شہرت بن گئی ہے۔
ان کی ویب سائٹ کا دعویٰ ہے کہ وہ دنیا بھر میں اب تک ڈھائی کروڑ افراد کو کھانا فراہم کر چکے ہیں۔ لوگ اب بھی سوشل میڈیا پر ان کے چینلز کو لاکھوں کی تعداد میں فالو کر رہے ہیں۔
گزشتہ جون میں انھیں اتنے لوگوں نے فالو کیا کہ یوٹیوب پر ان کا چینل دنیا کا سب سے بڑا چینل بن گیا۔ انٹرنیٹ پر فالورز کے اعداد و شمار رکھنے والی ویب سائٹ سوشل بلیڈ کے مطابق پچھلے 30 دنوں میں مسٹر بیسٹ کے چینل پر 50 لاکھ نئے سبسکرائبرز آئے ہیں۔لیکن ہمیں یہ نہیں معلوم کہ اس عرصے میں انھیں کتنے لوگوں ان سبسکرائب کیا۔
یوٹیوب پر معافیاں مانگ لینا
مسٹر بیسٹ وہ واحد یوٹیوبر نہیں جن کی مقبولیت تنازعات کی مرہونِ منت ہے بلکہ یہاں ایسی بھی شخصیات ہیں جنھیں نہ صرف معافی مانگنی پڑی بلکہ دیگر نتائج بھی بھگتنے پڑے۔
2018 میں لوگن پال اس وقت تنقید کے طوفان کے زد میں آئے جب انھوں نے یوٹیوب پر اپنے ڈیڑھ کروڑ سبسکرائبرز کے لیے ایک ایسے ویڈیو اپلوڈ کر دی جس میں بظاہر خودکشی کرنے والے ایک شخص کا جسم دکھایا گیا تھا۔ شدید تنقید ہونے کے بعد یو ٹیوبر لوگن پال نے نہ صرف یہ ویڈیو ڈیلیٹ کردی بلکہ اپنی معذرت کی ویڈیو بھی اپلوڈ کی۔
اب یوٹیوب پر لوگن پال کے دو کروڑ 30 لاکھ سبسکرائبرز ہیں، وہ ایک سپورٹس ڈرنک متعارف کروا چکے ہیں اور ان کی آمدن بڑھ رہی ہے۔ پیو ڈائی پائے، جیمز چارلس اور جیفری سٹار اور دیگر یوٹیوبرز بھی متعدد تنازعات کا شکار رہے لیکن وہ معذرت کرنے کے بعد اپنے کیریئر میں پہلے سے بھی زیادہ آگے بڑھ گئے۔
کچھ روز پہلے یو ٹیوبر "ڈاکٹر ڈِس رسپیکٹ" نے اعتراف کیا کہ انھوں نے سنہ 2017 میں ’ایک کم عمر‘ شخص کو پیغامات بھیجے تھے۔ انھوں کہا تھا کہ ’کوئی غیرقانونی عمل نہیں ہوا، تصاویر نہیں شیئر کی گئیں اور کوئی جرم نہیں سرزد ہوا۔‘ یہ بیان اپلوڈ کرنے کے بعد تقریباً دو مہینوں تک انھوں نے سوشل میڈیا پر کوئی مواد نہیں شیئر کیا۔ سٹریمز چارٹس کے مطابق رواں برس امریکہ میں سب سے زیادہ دیکھنے جانے والے یوٹیوبرز میں ڈاکٹر ڈِس رسپیکٹ دوسرے نمبر پر ہیں۔
ان مثالوں سے تو یوں لگتا ہے کہ "یوٹیوبرز کو جلدی معافی مل جاتی ہے۔"
مسٹر بیسٹ کو کس صورتحال کا سامنا ہو گا
بی بی سی نے بتایا کہ سیوی مارکیٹنگ کمپنی کے چیف سٹریٹجی آفیسر جیمز لون کہتے ہیں کہ مسٹر بیسٹ ایک ’انوکھی پہچان‘ رکھتے ہیں اور ان کا برانڈ متعدد انڈسٹریوں میں آگے بڑھ رہا ہے۔ ’ایک اچھی اپروچ، مسائل کو شفافیت سے حل کر کے اور احتساب کو یقینی بنا کر مسٹر بیسٹ اپنے برانڈ کی ساکھ کو بچا سکتے ہیں۔‘
خاتون برانڈ ایکسپرٹ کی مختلف رائے
برانڈ ایکسپرٹ کیتھرین شٹلورتھ نے کہا کہ مسٹر بیسٹ کی مقبولیت شاید ان کے بچاؤ کا ذریعہ بن جائے لیکن حالیہ قانونی مقدمہ انھیں تھوڑا پیچیدہ معاملہ لگتا ہے۔
کیتھرین کا کہنا ہے کہ والدین ان مصنوعات سے اپنے بچوں کو دور رکھنے کی کوشش کرتے ہیں جو شفافیت اور اخلاقیات سے متعلق تنازعات میں گھری ہوں۔
اگست 2023 میں یہ پیش گوئی کی گئی تھی کہ مسٹربیسٹ یوٹیوب کے بادشاہ ہوں گے اور یہ سچ ثابت ہوئی۔
اب ان کی شہرت تو بڑھ رہی ہے لیکن انھیں اب سخت چیلنجز کا بھی سامنا ہے۔ انٹرنیٹ پر لوگ ’بیسٹ گیمز‘ کے تنازع سے متعلق مسٹر بیسٹ کے جواب کا انتظار کر رہے ہیں کیونکہ اب تک جو باتیں سامنے آئی ہیں وہ خواہ ٹھوس ہی ہوں لیکن اب تک یکطرفہ ہیں۔