سٹی42: نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے انتخابات کے حوالہ سے بڑی بات بتا دی، ان کا کہنا ہے کہ عام انتخابات میں تمام سیاسی جماعتیں حصہ لیں گی۔ انوار الحق کاکڑ نے تحریک انصاف کے اٹک جیل میں توشہ خانہ کیس میں قید کی سزا کاٹ رہے چئیرمین عمران خان کا نام لئے بغیر کہا کہ تحریک انصاف کے رہنماؤں کے انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ عدالتیں کریں گی۔
نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے یہ بات لندن میں افضل چوہدری اور صحافی مظہر برلاس سے ملاقات کے دوران کہی۔
انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتیں انتخابات میں حصہ لیں گی۔تحریک انصاف کے رہنماؤں کے انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ عدالتیں کریں گی۔
ایک سوال کے جواب میں انوار الحق کاکڑ نے بتایا کہ لندن میں ان کیابھی تک کوئی سیاسی ملاقات نہیں ہوئی۔
نگراں وزیراعظم کا امریکی خبر رساں ادارہ سے انٹرویو
قبل ازیں ایک روز پہلے ایک امریکی خبر رساں ادارہ کےحوالے سے یہ بات سامنے آئی تھی کہ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کا کہنا ہےکہ شفاف الیکشن چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان یا جیل کاٹنے والے پارٹی کے سیکڑوں ارکان کے بغیر بھی ہوسکتے ہیں۔
امریکی خبر رساں ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا تھا کہ جیل کاٹنے والے پی ٹی آئی ارکان توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ کی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث تھے ، پی ٹی آئی میں شامل ہزاروں افراد جو غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث نہیں ہیں وہ الیکشن میں حصہ لے سکیں گے۔
انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ میں عمران خان سمیت کسی سیاست دان سے ذاتی انتقام پر عمل پیرا نہیں، اگر کوئی قانون شکنی پر گرفت میں آیا ہے تو قانون کی بالادستی یقینی بنائیں گے، انتخابات فوج یا نگران حکومت نے نہیں الیکشن کمیشن نےکرانے ہیں۔
آج مظہر برلاس کے ساتھ گفتگو کر کے نگراں وزیراعظم انوارر الھق کاکڑ نے اپنی امریکی خبر رساں ادارہ کے ساتھ گفتگو کی مزید وضاحت کر دی۔
امریکی خبر رساں ادارہ کے ساتھ گفتگو میں انوار الھق کاکڑ نے کہا تھا کہ عام انتخابات نئے سال میں ہوں گے، پی ٹی آئی کو جیتنے سے روکنےکے لیے انتخابات میں فوج کی جانب سے دھاندلی کی بات بیہودہ ہے، موجودہ چیف الیکشن کمشنرکا تقرر خود چیئرمین پی ٹی آئی نے بطور وزیراعظم کیا تھا، چیف الیکشن کمشنر عمران خان کے خلاف کیوں ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی یا کسی بھی سیاست دان کی جانب سے قانون کی خلاف ورزی پر قانون کی عملداری کو یقینی بنایا جائے گا، الیکشن کی تاریخ کا اعلان ہوتے ہی وفاقی حکومت ہر طرح کا تعاون کرےگی، میں عدلیہ کے فیصلوں میں کسی قسم کی مداخلت نہیں کروں گا، عدلیہ کو کسی سیاسی مقصد کے لیے استعمال نہیں ہونا چاہیے۔
ایک سوال کے جواب میں انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ ان کے فوج سے قریبی تعلق کی بات "سیاست کا حصہ" ہے، میں اس پر توجہ نہیں دیتا، فوج اور وفاقی حکومت کے درمیان تعلق بہت ہموار،کھلا اور شفاف ہے، ہمیں سول ملٹری تعلقات کے چیلنج کا سامنا رہتا ہے جس سے انکار نہیں، سول ملٹری تعلقات کے چیلنجز کی مختلف وجوہات ہیں،کئی دہائیوں کے دوران سول اداروں کی کارکردگی خراب ہوئی ہے، اس کا حل سویلین اداروں کی کارکردگی کو بتدریج بہتر بنانا ہے۔
تحریک انصاف کی نگراں وزیراعظم کے بیان پر تنقید
پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے نگراں وزیراعظم انوار الھق کاکڑ کے امریکی خبر رساں ادارہ سے انٹرویو مین کہی گئی باتوں پر شدید ردعمل کا اظہار کیا گیا اور کہا گیا کہ نگران وزیراعظم کا بیان آئین و جمہوریت اور ملکی مفادات کے حوالے سے ریاستی ڈھانچے میں پائی جانے والی عدم حساسیّت کا مظہر ہے۔
تحریک انصاف کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ تحریک انصاف پاکستان کی سب سے بڑی اور وفاقی سطح پر عوام کی واحد نمائندہ سیاسی جماعت ہے، ترجمان کا کہنا تھا کہ عمران خان بلاشرکتِ غیرے ملک کے مقبول ترین سیاسی قائد ہیں۔ عمران خان یا تحریک انصاف کی شمولیت کے بغیر کروایا گیا کوئی بھی الیکشن غیرآئینی، غیرقانونی اور غیراخلاقی ہوگا جسے عوام قبول نہیں کریں گے۔
ترجمان نے کہا کہ دستور، قانون، جمہوریت اور اخلاق نگران وزیراعظم کو سیاست و انتخاب پر اثرا انداز ہونے کے کسی غیرفطری، غیرجمہوری اور غیرآئینی منصوبے کا حصہ بننے کی ہرگز اجازت نہیں دیتے۔ انوارالحق کاکڑ اپنے بیان کی فوری وضاحت کریں۔